غزہ کی جنگ بندی … فوائد اور نقصانات

قاہرہ۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ جب بھی اسرائیل جنگ کا آغاز کرتا ہے تو اس کے واضح مقاصد ہوتے ہیں۔ درحقیقت ہم اصطلاح ’جنگ‘ کو وسیع تر معنوں میں استعمال کررہے ہیں۔ درحقیقت یہ جنگ نہیں بلکہ اسرائیل کی غزہ اور مغربی کنارہ میں جارحانہ کارروائی تھی۔ سب سے پہلے دنیا بھر نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے ہولناک نسل کشی کا مشاہدہ کیا، بعد ازاں اس نے مغربی کنارہ میں اپنی غیر قانونی نوآبادیات کے قیام میں تیز رفتار پیدا کردی۔ جنگ کے آغاز سے پہلے عالمی برادری کی جانب سے ہلکی سی مزاحمت بھی ہوئی تھی، لیکن غزہ پر اسرائیل کے حملے سے توجہ بٹ گئی۔ منفی تشہیر کے نتیجہ میں کسی نے بھی غیر قانونی اسرائیلی نوآبادیات پر اعتراض نہیں کیا اور نہ آئندہ چند سال تک ایسا کیا جائے گا۔ فلسطینی اتھاریٹی یا عالمی برادری کسی کو بھی اسرائیلی نوآبادیات میں توسیع کا خیال آئے گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ غزہ پر بمباری کرکے اس کا انفراسٹرکچر تباہ کردیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ کے عوام آئندہ چند سال تک اپنے شہر کی تعمیر جدید میں مصروف رہیں گے۔ تباہی 5 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کی ہے۔ ابھی فلسطینی گزشتہ جنگ کے اثرات سے سنبھل نہیں پائے تھے۔ تازہ ترین جنگ بندی اس بات کا تیقن نہیں دیتی کہ مستقبل قریب میں کسی قسم کی بمباری دوبارہ نہیں ہوگی۔ تیسری بات یہ کہ مصر کی ثالثی سے فلسطینی اتھاریٹی نے مبینہ طور پر جن شرائط پر جنگ بندی قبول کی ہے، وہ حماس کی بجائے غزہ سے متصلہ اسرائیل کی سرحد کا نگرانکار ہوگا۔ فلسطینی عوام کے منتخبہ نمائندے حماس کے حکمراں یہ اختیار نہیں رکھیں گے۔ 2007ء سے غزہ پٹی میں فلسطینی اتھاریٹی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اس سے فلسطینی اتھاریٹی کو حماس کی اہمیت کم کرنے کا زبردست موقع حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں فلسطینی اتھاریٹی اور حماس کے درمیان اقتدار کیلئے کشمکش میں اضافہ ہوجائے گا جس کے نتیجہ میں دائمی انتشار، جمود بلکہ انحطاط کا بھی اندیشہ پیدا ہوجائے گا۔ یہ ذہن نشین رکھا جائے کہ جاریہ سال کے اوائل میں فلسطینی اتھاریٹی اور حماس نے اپنے اختلافات کی یکسوئی کرلی تھی، حالانکہ اسرائیل نے اس پر سخت اعتراض کیا تھا۔ فلسطینی اتھاریٹی کو دولت مند عرب عطیہ دہندہ ممالک سے رقمی امداد حاصل ہوگی۔ حماس جنگ سے پہلے ہی عملی اعتبار سے دیوالیہ ہوچکی تھی۔ اس کے پاس غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے لئے بھی رقم موجود نہیں تھی، کیونکہ اسرائیل نے رقومات کی منتقلی روک دی تھی۔ اگر فلسطینی اتھاریٹی کے توسط سے امداد روانہ کی جائے تو غزہ میں خود حماس کے وجود کو خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ فلسطینی اتھاریٹی کے سرکاری عہدیدار اپنی بدعنوانی کے لئے مشہور ہیں۔ جنگ بندی کی شرائط سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری غیر ملکی امداد فلسطینی اتھاریٹی کو ہی حاصل ہوگی۔ رائیٹرس کے بموجب فلسطینی اتھاریٹی غزہ کی تعمیر جدید کی کوششوں میں یوروپی یونین اور عطیہ دہندہ ممالک کے درمیان ثالثی کرے گا۔ خاص بات یہ ہے کہ جنگ کے دوران مغربی کنارہ میں سرگرم حماس کے تمام سیاسی اور سماجی کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

غزہ جنگ میں زخمی
اسرائیلی فوجی ہلاک
یروشلم ۔ 31اگست ( سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے ایک فوجی کی جو غزہ میں لڑائی کے دوران زخمی ہوگیا تھا آج موت واقع ہوگئی ۔ اس طرح دو ماہ جاری رہی اس لڑائی میں مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 66ہوگئی ہے۔ فوج کے مطابق 20سالہ سارجنٹ شاچرشیلف کی آج موت واقع ہوگئی ‘ وہ 23جولائی کو زخمی ہوا تھا ۔ اس لڑائی میںاسرائیل کے 6عام شہری بشمول تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والا زرعی مزدور بھی ہلاک ہوا ۔