قاہرہ10 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) قاہرہ سے العربیہ کے نامہ نگار نے اپنے مراسلے میں بتایا ہے مصری حکام نے غزہ کو مصر سے ملانے والی رفاہ سرحدی راہداری کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو علاج کی غرض سے مصر منتقل کیا جا سکے۔ مصری سرکاری خبر رساں ادارے مڈل ایسٹ نیوز ایجنسی "مینا” کے مطابق غزہ اور اسرائیل سے متصل مصری علاقے شمالی سینا کے تمام ہسپتالوں کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ وہاں فلسطینی شہریوں کا چوبیس گھنٹے علاج ممکن بنایا جا سکے۔ رفاہ چوراہا عام طور پر بند رکھا جاتا ہے کیوںکہ مصری حکام کا کہنا ہے کہ کراسنگ کے کھلے رہنے کی وجہ سے سیناء کے علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال متاثر ہوتی ہے۔ مصری فوج سیناء کے علاقے میں اسلام پسند مسلح گروپوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ یاد رہے رفاہ چوراہا غزہ کا باہر کی دنیا سے واحد رابطہ ہے کیوںکہ اس کے علاوہ باقی تمام سرحدی راہداریاں اسرائیلی قبضے میں ہیں جبکہ اس کے علاوہ اسرائیلی بحریہ نے سمندری حدود میں بھی تین بحری میل کا پہرہ لگا رکھا ہے اور کسی فلسطینی کشتی کو اس پہرے سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ طبی ذرائع کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے خلاف منگل کے روز سے شروع کئے جانے والے اسرائیل کے ’دفاعی کنارہ آپریشن‘ میں 11 خواتین اور 18 بچے سمیت 70 افراد شہید ہوچکے ہیں۔بین الاقوامی ادارہ اور عالم اسلام کے دیگر ممالک بھی جنگ بندی کی اپیلیں کررہے ہیں۔
جنگ بندی کیلئے حماس کی شرائط پیش
غزہ سٹی 10 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کیلئے اپنی شرائط پیش کردی ہیں۔ حماس کے الاقصیٰ ٹیلی ویژن چینل پر مسلح دھڑے قاسم بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کے ریکارڈ کئے ہوئے بیان کو نشر کیا گیا۔ ان شرائط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سب سے پہلے اپنی فوجی کارروائیوں اور غرب اْردن اور مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے۔ اسرائیل 2011 ء میں اسرائیلی فوجی کی رہائی کے عوض رہا کئے جانے والے 51 فلسطینی قیدیوں کو دوبارہ رہا کرے۔ رہائی پانے والے ان فلسطینیوں کو اسرائیل نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے علاوہ اسرائیل سے گزشتہ ماہ حماس اور الفتح پارٹی کے مابین افہام و تفہیم کی بنیاد پر بننے والی ایک متحدہ حکومت کو سبوتاڑ کرنے سے باز رہنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اْدھر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ اْس وقت تک غزہ پر حملے بند نہیں کریں گے جب تک فلسطین کی طرف سے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش ختم نہیں ہوتی۔