استنبول 17 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردغان نے اسرائیل کو ایک اور مرتبہ سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہودی مملکت نے غزہ میں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ اردغان خود کو فلسطینی کاز کا چمپئن قرار دیتے ہیں اور گذشتہ دنوں میں انہوں نے اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ اسرائیل پر تازہ تنقید میں انہوں نے اسلامی اسکالرس کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1948 میں اسرائیل کے غاصبانہ قیام کے بعد سے ہر دن اور ہر ماہ ایک منظم نسل کشی کی کوششوں کو دیکھتے آ رہے ہیں۔ رجب طیب اردغان نے کہا کہ تاہم سب سے زیادہ ہمیں فلسطینیوں کی نسل کشی کی کوششیں ماہ رمضان میں زیادہ دیکھنے میں آ رہی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے کی جاری وحشیانہ بمباری میں غزہ میں اب تک 231 فلسطینی باشندے جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں بے شمار کمسن بچے ہیں ۔ سینکڑوں دوسرے ان حملوں میں زحمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا ان حملوں پر خاموش تماشائی ہے اور اسلامی دنیا بھی لب کشائی سے گریزاں ہے کیونکہ جو لوگ مر رہے ہیں وہ فلسطینی ہیں اور ان کی چیخیں ہمیں سنائی نہیں دے رہی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے بے سود قرار دیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ اپنی خاموشی میں خفیہ ایجنڈہ پر عمل کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام کیوں عمل میں آیا تھا ۔ اس لئے کہ دنیا میں امن قائم رہے لیکن یہ ادارہ دنیا میں قیام امن کیلئے کوئی رول ادا نہیں کر رہا ہے ۔ یہ ادارہ اپنے ہی خفیہ ایجنڈہ پر عمل کر رہا ہے ۔ طیب اردغان نے اسلامی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ فلسطینیوں کی اموات پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسلامی دنیا سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کا دل نہیں رو رہا ؟ ۔ مغرب کو چھوڑو اگر خود اپنے آپکا ساتھ نہ دیں تو دوسرے کیا کرینگے ۔