غزہ جنگ سے 2.5 بلین ڈالرس کا نقصان: اسرائیل

یروشلم ۔ 2 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کے وزیر دفاع موشے یالون نے کہا کہ غزہ پٹی میں 50 دن کی فوجی کارروائی کے نتیجہ میں 2.5 بلین ڈالرس سے زائد کا راست نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے تل ابیب میں معاشی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن پروٹیکٹیو ایڈج کے فوجی مصارف 9 بلین شیکلس سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 6000 سے زائد نشانوں پر حملے کئے۔ ان میں 500 سے زائد نشانوں پر فضائیہ اور تقریباً 900 نشانوں پر بری و بحری فوج نے حملے کئے۔ ان کا اشارہ ٹینک، آرٹیلری بحری کارروائیوں کی طرف تھا۔ انہوں نے تاہم یہ اعتراف کیا کہ غزہ کے دہشت گردوں کے خلاف اس قدر بڑی مہم کے باوجود جو 8 جولائی کو شروع ہوئی ، ان کے پاس اب بھی خاطر خواہ تباہ کن ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے۔

یالون نے کہا کہ غزہ پٹی میں دہشت گرد تنظیموں حماس ، اسلامی جہاد اور دیگر کے پاس اس فوجی کارروائی کے آغاز کے وقت دس ہزار راؤنڈس موجود تھے ۔ آج بھی ان کے پاس اس کا پانچواں حصہ یعنی تقریباً دو ہزار راؤنڈس موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر آنے والے راکٹ کو اسرائیل کے آئرن ڈوم میزائیل ڈیفنس سسٹم کے ذریعہ ناکارہ بنانے پر ایک لاکھ ڈالر کا خرچ آیا۔ حکومت نے اتوار کو بجٹ میں کٹوتی کی منظوری دی تھی تاکہ غزہ میں جاری رہی مہم کے مصارف کی پابجائی میں مدد مل سکے۔ تمام وزراء نے 2014 ء بجٹ میں دفاع کے ماسوا تمام وزارتوں میں دو فیصد کٹوتی کے حق میں ووٹ دیا تاکہ دو بلین شیکلس کی رقم اکھٹا کی جاسکے۔ اس لڑائی میں 2100 فلسطینی جاں بحق ہوئے اور اقوام متحدہ کے مطابق ان میں 70 فیصد عام شہری تھے۔ اس جنگ میں 66 اسرائیلی فوجی اور 6عام شہری ہلاک ہوئے۔ یہ لڑائی گزشتہ منگل کو مصر کی ثالثی کے ذریعہ طئے پائی جنگ بندی کے نتیجہ میں اختتام کو پہنچی ۔

حماس کی مقبولیت میں اضافہ :اوپنین پول
مغربی کنارہ ۔ 2 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) فلسطین میں اگر آج انتخابات منعقد کرائے جائے تو حماس کو مکمل کامیابی حاصل ہوگی کیونکہ اسرائیل کے خلاف 7 ہفتوں کی جنگ کے بعد اس کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی سنٹر فار پالیسی اینڈ سروے ریسرچ کے اوپنین پول میں یہ انکشاف ہوا۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ حماس پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں واضح سبقت حاصل کئے ہوئے ہے۔ کئی فلسطینی عوام نے امن مذاکرات کے برعکس اسرائیل کے خلاف حماس کی مسلح جدوجہد اور اس کے لائحہ عمل کی تائید کی ۔ غزہ اور اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارہ کے ایک ہزار سے زائد فلسطینی عوام سے یہ رائے حاصل کی گئی ہے، جس میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ حماس کی مقبولیت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔