غزوہ بدر کے موقع پر صف بندی کے دوران حضرت سواد بن غزیہؓ کا خاص انداز سے اظہار شیفتگی

آئی ہرک کے تاریخ اسلام اجلاس،ڈاکٹر حمید الدین شرفی اورپروفیسرحسیب الدین حمیدی کا خطاب

حیدرآباد ۔18؍مارچ( پریس نوٹ)غزوہ بدر میں صفوں کی درستگی کے دوران قریش نے عمیر بن وہب کو مسلمانوں کی تعداد و طاقت کا اندازہ لگانے بھیجا تھا ۔ عمیر نے اپنے مفوضہ کام کے بعد قریش کے لوگوں سے کہا تھا کہ مسلمان کم و بیش تین سو ہیں لیکن میں نے بلائیں دیکھی ہیں جو موت کو اٹھائی ہوئی ہیں یثرب کے اونٹ اپنے اوپر ان لوگوں کو سوار کئے ہوئے ہیں جو تمہاے لئے بھاری ثابت ہوں گے واللہ میں سمجھتا ہوں کہ ان کا کوئی آدمی تمہارے آدمی کو قتل کئے بغیر قتل نہ ہوگا۔ تمہارے مقابل ایک ایسی قوم ہے جس کے پاس اس کی تلوار کے سوا کوئی دوسری چیز پناہ نہیں۔ اب سوچ لو کہ اگر انہوں نے تمہارے خاص خاص آدمیوں کو مار لیا تو پھر تمہارا کیا حال ہوگا۔عمیر بن وہب کی باتوں نے قریش کے بیچ ایک نیا مبحث چھیڑ دیا۔ ابو جہل کا اصرار تھا کہ بغیر جنگ کئے مکہ نہ لوٹیں جب کہ دیگر سردار قریش جدال و قتال کئے بغیر لوٹنا چاہتے تھے۔ابو جہل نے سریہ عبد اللہ بن جحش میں مقتول عمرو بن حضرمی کے بھائی کو سامنے کر دیا جس نے قریش کو انتقام کے لئے جوش دلایا ۔اس طرح قریش دوبارہ جنگ کے لئے متفق ہو گئے۔مسلمانوں کی صف بندی بطورخاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کی۔اس کاروائی کے دوران حضرت سواد بن غزیہؓ نے ایک خاص انداز سے حضور اقدسؐ کے ساتھ اپنی شیفتگی کا مظاہرہ کیا۔انھوں نے حضور اکرمؐ کے بدن اطہر سے اپنے جسم کو مس کرنے کی سعادت حاصل کی تا کہ دارین کی ہر ایک آگ سے مامون ہو جائیں۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۲۹۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات غزوہ بدراور ان کے اثرات پر شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن میلاد محل، علیون باغ ازراچٹم پلی، نزد مومن پیٹھ، سداسیوپیٹھ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ کے احوال شریف پر مبنی توسیعی لکچر دیا۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں دعوت حق کے فوری اور قوی اثرات پر مختصر اور جامع تقریر کی۔مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حاکم حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری مطالعاتی مواد پیش کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا بعدہٗ انھوں نے آئی ہرک انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا’۱۰۲۶‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میں بتایا کہ بنو ثقیف نے ایک وفد حضور اقدسؐ کی خدمت میں بھیجا جس میں دس سربرآوردہ لوگ تھے جن کے منجملہ حضرت عثمان بن ابی العاص بھی حاضر دربار رسالتؐ ہوے ۔وفد کی آمد پر حضور انورؐ نے مسرت و خوشنودی کا اظہار فرمایا۔ یہ سب لوگ ایمان لاے۔ حضرت عثمان بن ابی العاصؓ شرکاء وفد میں نوجوان اور بے حد پر جوش اور فرض شناس تھے۔ رسول اللہ ؐ کی ان پر خاص توجہ اور عنای ہوئی۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے بتایا کہ جب ثقیف کے لوگ اسلام لائے تو حضور انورؐ نے انھیں ایک تحریری والا نامہ عطا فرمایا اور عثمان بن ابی العاصؓ کو ان کا امیر مقرر فرما دیا۔ حضرت عثمان بن ابی عاصؓ عہد رسالت ؐ میں طائف کے عامل مقرر تھے ان کا یہ منصب حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے بھی اپنے دور میں باقی و بر قرار رکھا۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنے زمانہ میں حضرت عثمان بن ابی عاصؓ کو عمان اور بحرین کا عامل بنایا۔ حضرت عثمانؓ بن ابی عاص نے بحرین کی طرف اپنے بھائی حکم کو بھیجا اور خود عمان کو اپنا مستقر بنایا۔ حضرت عثمان بن ابی عاصؓ کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی صلاحیتوں اور کمالات سے نوازا تھا وہ اطاعت حق تعالیٰ، محبت و اتباع رسول اللہؐ کے پیکر تھے علم و فضل میں خاص مرتبہ کے حامل تھے انتظامی امور میں گہری نظر رکھتے تھے ،بہادر اور ماہر فن حرب تھے ان کے کارناموں میں متعدد فتوحات شامل ہیں۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔