محمد ریاض احمد
برطانیہ میں مقیم ارب پتی صنعتکار سنجے ہندوجہ کی شادی اس قدر شاہانہ ٹھاٹ باٹ سے ہوئی کہ اب یہ شادی نہ صرف ہندوستانی بلکہ مغربی میڈیا میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ ہندوجا فیملی کا شمار لندن کے دولت مند ترین خاندانوں میں ہوتا ہے۔ 50 سالہ سنجے ہندوجا نے اپنی محبوبہ انو مہتانی کے ساتھ شادی رچائی جس پر 15 ملین اسٹرلنگ پاؤنڈس کی کثیر رقم خرچ کی گئی۔ سنجے ہندوجا نے صرف پاپ اسٹارس جے ۔ لو اور نکولے کو مظاہرہ کے لئے مدعو کرتے ہوئے ایک ملین اسٹرلنگ پاؤنڈس سے زائد رقم بطور فیس ادا کی۔ بتایا جاتا ہے کہ شاہانہ انداز میں کی گئی شادی کی تقریب میں 16000 مہمانوں نے شرکت کی۔ سنجے اور انو کی شادی کی تقاریب گزشتہ ہفتہ ہی شروع ہوچکی تھیں۔ برطانیہ کے مشہور و معروف اس صنعت کار کی شادی میں شرکت کے لئے بیرون ملک سے 208 خانگی چارٹرڈ طیاروں میں مہمان آئے۔ مہمانوں کو ہوٹلوں، تقاریب کے مقامات وغیرہ تک لانے لے جانے کے لئے ممبئی سے آرام دہ و لکژری بی ایم ڈبلیو گاڑیوں کا ایک قافلہ منگوایا گیا تھا۔
دولت مند مہمانوں کو جن لکژری کمروں میں ٹھہرایا گیا ان کا صرف ایک شب کا کرایہ 3000 اسٹرلننگ پونڈس تھا۔ جے۔ لو کو بھی سنجے ہندوجا نے ایسے ہی پرتعیش کمرے میں ٹھہرایا۔ برطانیہ کے ڈیلی میل میں اس شادی کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ہندوجا فیملی 11.9 ارب اسٹرلنگ پونڈس مالیتی اثاثوں کی مالک ہے۔ ایسے میں 15 ملین اسٹرلنگ پونڈس ان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ سنجے ہندوجا کی شادی ان کی گرل فرینڈ انومہتانی کے ساتھ جگمندر جزیرہ پیالس میں ہوئی۔ یہ ہوٹل اودے پور کی پرتعیش و لکژری ہوٹلوں میں سے ایک ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں اس طرح کی شادی اب تک دیکھنے میں نہیں آئی۔ ہاں زمانے قدیم میں راجہ راجواڑوں، بادشاہوں اور نوابوں کی شادیوں کے بارے میں بہت کچھ سنا گیا۔ تاہم ایسی شادی پہلی مرتبہ دیکھی گئی۔ اس شادی کی اگرچہ کئی خصوصیات تھیں، لیکن ایک خاص بات یہ دیکھی گئی کہ 16000 مہمانوں کی کم از کم 16 ممالک کے پکوانوں سے تواضع کی گئی۔
سنجے اور انوکی شادی نے دنیا کے کئی ارب پتیوں کو ایک دوسرے سے ملاقات کا موقع فراہم کیا۔ ایئرپورٹ پر 208 خانگی چارٹرڈ طیاروں کی آمد کے باعث حکام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ راجستھان پتربکانے شادی پر جو مصارف آئے اس کا تخمینہ 100 کروڑ روپے لگایا ہے جو تقریباً 15 ملین اسٹرلنگ پاؤنڈس کے مساوی ہوتے ہیں۔ صرف گلوکارہ جے ۔ لو کو اس کے مظاہرہ کے لئے 650000 اسٹرلنگ پونڈس ادا کئے گئے۔ وہ خانگی تقاریب میں مظاہرہ کے لئے ایک ملین اسٹرلنگ پونڈس چارج کرتی ہے۔ نکولے شیرزینگر جس نے ہالی ووڈ اسٹارس ارجن کپور اور رنبیر سنگھ کے ساتھ مظاہرہ کیا اسے بھی اچھا خاصا معاوضہ ادا کیا گیا ۔ وہ امریکہ کے باہر مظاہرہ کے لئے 375000 تا 650000 اسٹرلنگ پاؤنڈس چارج کرتی ہے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ شادی میں جن مشہور ہستیوں نے شرکت کی ان میں لندن کے ارب پتی اور ویدانتا کے سربراہ انیل اگروال، لکشمی متل کے فرزند ادتیہ متل، بالی ووڈ کی اداکارائیں شلپاشیٹی، پریتی زنٹا، سوفی جودھری، روینہ ٹنڈن بھی شامل تھیں۔ شادی میں شرکت کرنے والوں نے روایتی ہندوستانی لباس زیب تن کیا تھا جبکہ آمد پر مہمانوں کا استقبال لوک موسیقی سے کیا گیا۔ سنجے ہندوجا کی شادی میں شاہ خرچی پر آن لائن کئی تبصرے کئے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں شدید غربت پائی جاتی ہے لاکھوں کروڑوں خاندان ایسے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی کے لئے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ اس ملک کو بچہ مزدوری، بیروزگاری اور بیماریوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں کسی صنعت کار کی جانب سے شاہانہ انداز میں شادی کرنا اپنے ہی ملک کے غریبوں کی غربت کا مذاق اڑانے کے سواء کچھ نہیں۔
سوشیل میڈیا پر سنجے ہندوجا کی شادی میں بے تحاشہ خرچ پر شدید تنقیدیں کی جارہی ہیں ۔ ایک تبصرہ نگار نے بڑی اچھی بات کہی ، اس کا کہنا تھا کہ ’’ہندوستان کی 50 فیصد آبادی کو بیت الخلاء کی سہولت دستیاب نہیں ، تقریباً 80 فیصد اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان پایا جاتا ہے ۔ سرکاری اسپتالوں میں صفائی کے ناقص انتظامات دیکھ کر سرکاری کوڑے دان کا تصور ذہنوں میں ابھرتا ہے ۔ سیاسی اقرباء پروری ، رشوت خوری ، سیاستدانوں و حکام کی ، بدعنوانیوں نے غریبوں کا جینا محال کردیا ہے ۔ بیروزگاری کا شکار نوجوان نسل مایوسی کے دلدل میں دھنستی جاری ہے ۔ ملک کے شہروں اور قصبات میں خواتین اور طالبات محفوظ نہیں ۔ ہر روز ایڈز ، کینسر ، امراض قلب ، شوگر وغیرہ سے متاثر ہو کر لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔ ان حالات میں صرف شادیوں پر اربوں روپئے خرچ کرنا بیوقوفی کے سوا کچھ نہیں ۔ اگر سنجے ہندوجا اور ان کا خاندان اس رقم کا 50 فیصد حصہ بھی ملک کے اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کے لئے صرف کرتا تو ہزاروں اسکولوں میں غریب طلبا و طالبات کو کم از کم بیت الخلاء کی سہولتیں میسر ہوجاتی لیکن ان ارب پتیوں کو اتنی سمجھ کہاں کہ وہ اپنے غریب ہم وطنوں کے بارے میں سوچنے کی زحمت کریں ۔
mriyaz2002@yahoo.com