’’غار مشن‘‘ میں کامیابی کے بعد تھائی لینڈ میں جشن کا ماحول

وزیراعظم تھائی لینڈ کا قوم کے نام ٹیلی ویژن خطاب ، مشن انجام دینے والوں سے اظہار ِتشکر
مائے سائی ؍ چیانگ رائے ؍ سڈنی۔ 11 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ میں ایسا معلوم ہورہا ہے جیسے کسی جشن کا منظر ہے کیونکہ 18 دنوں کی صعوبتیں جھیلنے کے بعد بچاؤ کاری عملہ نے بالآخر 12 لڑکوں اور ان کے کوچ کو پانی سے بھری ہوئی غار سے زندہ باہر نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ سانحہ ایسا تھا جس نے ساری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی تھی جیسے جیسے لڑکوں کو باہر نکالا جارہا تھا۔ ویسے ویسے لوگوں نے اطمینان کی سانس لی اور جب یہ اطلاع عام ہوئی کہ تمام 12 لڑکے اور ان کے کوچ کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے تو تھائی لینڈ میں جیسے جشن کا ماحول پیدا ہوگیا کیونکہ یہ دراصل انسانیت کی جیت تھی جس نے یہ ظاہر کردیا کہ انسانی جانوں کی کیا قیمت ہے اور انہیں بچانے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کئے جانے چاہئے تاہم افسوس کی بات یہ رہی کہ اس بچاؤ آپریشن میں ایک ماہر غوطہ خور ہلاک ہوگیا جس کا سب کو افسوس ہے۔ تھائی لینڈ کی بحریہ SEAL نے جو خدمات انجام دی ہیں، حالیہ دنوں میں ان کی مثال نہیں ملتی۔ لڑکوں کی فٹ بال ٹیم کو ’’وائیلڈ بورس‘‘ کہا جاتا تھا جنہیں بچانے کے بعد سوشیل میڈیا بھی خوشی کے پیغامات سے لبریز ہوگیا۔ ماہر غوطہ خور کی موت کے علاوہ ایک آسٹریلیائی ڈاکٹر کے ساتھ بھی المناک واقعہ رونما ہوا۔ یہ وہی ڈاکٹر رچرڈ ہیرس میں جنہوں نے تھائی لینڈ کی اس فٹ بال ٹیم کے لڑکوں کی دیکھ بھال کی اور ان کی طبی نگرانی جاری رکھی لیکن اس آپریشن کا اختتام عمل میں آیا تو اس آسٹریلیائی ڈاکٹر ہیریس کو پتہ چلا کہ اس کے والد کا انتقال ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر ہیریس موت کے غار سے باہر نکلنے والے آخری شخص تھے کیونکہ گزشتہ دو ہفتوں سے وہ اس مشن میں تھے کہ فٹ بال ٹیم کے لڑکوں اور ان کے کوچ کو زندہ باہر نکالا جائے۔ انہوں نے لڑکوں کو بچانے کیلئے عرصہ قبل منصوبہ بند اپنی تعطیلات کو خوشگوار انداز میں گزارنے کا ارادہ ترک کردیا اور تھائی لینڈ کی اس بچاؤ کاری ٹیم میں شامل ہوگئے جو غار کے اندر پھنسے ہوئے 12 لڑکوں اور ان کے کوچ کو بچانے میں مصروف تھے۔ تھائی لینڈ میں اس وقت ایک عام آدمی بھی مسرور نظر آرہا ہے کیونکہ آخری چار لڑکوں کو بچانے کا تین روزہ مشن سب سے زیادہ مشکل تھا اور ٹیلی ویژن فوٹیج دیکھنے والے بھی اپنی سانسیں روکے ہوئے بچاؤ کاری کے عمل کو اپنے ٹی وی اسکرین پر دیکھ رہے تھے جو یقینا اعصاب شکن لمحات تھے۔ دوسری طرف تھائی لینڈ کے محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ فٹ بال ٹیم کے جن لڑکوں کو بچایا گیا ہے، ان کی حالت یوں تو مستحکم ہے لیکن ان کے وزن میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ پبلک ہیلتھ انسپکٹر شونگ چائی لاراتھ ولائی رتناپونگ نے ایک اہم بات بتائی کہ غار میں رہتے ہوئے بھی 12 لڑکوں اور ان کے کوچ نے اپنا خاص خیال رکھا، البتہ جن آخری چار لڑکوں کو بچایا گیا ہے، ان میں ایک لڑکے کے پھیپھڑے میں معمولی سا انفیکشن ہوگیا ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم تھائی لینڈ پریوت چان اوچا نے 12 لڑکوں اور ان کے کوچ کو بچانے کیلئے جن لوگوں نے اہم رول ادا کئے، ان سب سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے قوم کے نام اپنے ٹیلی ویژن خطاب کے دوران کہا کہ تھائی عوام کی نیک خواہشات اور مقامی اور بیرونی ماہرین کی کوششیں اس مشن کی کامیابی کی ضامن بن گئیں۔ یہاں یہ کہنا دلچسپ ہوگا کہ ’’غار مشن‘‘ کے اس واقعہ نے ہالی ووڈ کو اتنا متاثر کیا کہ اب کچھ پروڈیوسرس نے ’’گاڈس ناٹ ڈیڈ‘‘ کے ٹائٹل سے اس سانحہ پر فلم بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔