عیدگاہ کی اراضی پر بی جے پی لیڈر کا شرانگیز بیان

نماز کی ادائیگی پر کوئی پابندی نہیں۔ مسلم قائدین کا دعویٰ

کریم نگر۔/8جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)کریم نگر منڈل کے مضافاتی مقام چنتہ کنٹہ میں سروے نمبر 439 میں 8ایکر 20 گنٹے سرکاری اراضی حکومت نے عید گاہ کے لئے دی تھی۔ اس اراضی کو ہائی کورٹ نے منسوخ نہیں کیا ہے البتہ کچھ شرائط عائد کئے ہیں۔ بی جے پی لیڈر کا صحافت کو دیا گیا بیان غلط اورشر انگیزی پر مبنی ہے۔ مسلمانوں کو مختص کردہ اراضی پر نماز کی اجازت ہے اور نماز پڑھی جارہی ہے۔ ہائی کورٹ میں داخل کردہ مفاد عامہ کے تحت کی درخواست پر ہائی کورٹ نے یہ کہا کہ اس اراضی کو حکومت قبضہ میں لینے کے تعلق سے ریونیو ڈیویژنل عہدیدار کے پاس ایک درخواست زیر التواء ہے۔ اس درخواست کے فیصلے تک یہاں نماز کی ادائیگی کی اجازت ہے۔ اس درخواست کی یکسوئی کس طرح ہوگی ابھی سے کچھ کہنا مشکل ہے۔

ہائی کورٹ نے اس اراضی کو حاصل کرلینے پر اس کے استعمال کے کچھ مشورے دیئے ہیں۔ آج یہاں پریس بھون میں کریم نگر عید گاہ، مسجد، قبرستان اور مسلمانوں کے دیگر مسائل کی یکسوئی و حفاظت کیلئے قائم کردہ کمیٹی کے ارکان محمد جمیل الدین ایڈوکیٹ، مظہر محی الدین ساجد، سید قمر الدین، محمد مصطفی علی انصاری، سید برکت علی، محمد نسیم الدین وغیرہ نے بی جے پی لیڈر کے غلط بیانات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے دیئے گئے فیصلہ کے خلاف داخل کردہ درخواست کو خارج نہیں کیا گیا ہے بلکہ تاخیر کی وجہ سے قابل قبول نہ سمجھتے ہوئے لینے سے انکار کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو عیدگاہ کے لئے دی گئی اراضی کی حفاظت کیلئے کوشش جاری ہے۔ مسلمانوں کو اس سلسلہ میں تشویش کی ضرورت نہیں ہے۔