عورت کی لہر۔ تمام لیبرل پارٹیوں کے امریکی انتخابات ایک سبق

یہ واضح حقیقت ہے کہ امریکی کے حساس ضمنی انتخابات صاف طور سے واضح تھے۔جہاں پر بھی ڈیموکریٹس کی جیت ہوئی فاتح عام طور پر مختلف رنگ کی خواتین رہی ہیں۔ایوان میں تقریبا ایک سو خواتین کونمائندگی کا موقع ملا ہے جس میں نوے فیصد ڈیموکریٹس ہیں۔

اگر ٹرمپ کے لئے سفید رنگ اہمیت کا حامل اور ضروری ہے تو اس کے بچاؤ میں سب سے آگے سیول رائٹس‘ آزادی کی لڑائی میں جیت حاصل کرنے والی خواتین ہی ہیں۔وہ مہم چلاتی ہیں‘ جلوس نکالتے ہیں ‘ منظم ہیں اور عطیہ بھی دیاجاتا ہے۔ وہ دفتر بھی جاتے ہیں اور جیت بھی انہیں ملتی ہے۔

ان کی روش ‘ حکمت عملی اور حصہ داری نے ایوان کو تبدیل کردیاہے۔ میں مسلم عورتیں ‘ پڑوسی امریکی عورتیں‘ نوجوان عورتیں اور وہ عورتیں بھی شامل ہیں عورتوں کو اقتدار سے نوازنے کے متعلق قدیم ڈھانچے کی مخالفت کرتے ہیں اور اس کے متعلق بات کرتی ہیں اور اس کاخیال رکھتی ہیں۔

عورتوثں کی قیادت کچھ حصوں تک اب محدود نہیں ہے‘ وہ اب ہر جگہ ہیں موجود ہ سیاست میں ان کی موجودگی کو ختم نہیں کیاجاسکے گا۔ہر جگہ کی لیبرل پارٹی کے لئے یہ پیشکش ہونے چاہئے۔

یہ کافی نہیں ہے کہ پارٹی کے مرد قائدین ہی خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کریں‘ خواتین کو خود آگے بڑھ کر اقتدار حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔نصف دنیا کو انہوں نے تیار کیاہے اور نصف دنیا پر ان کی اجارہ داری ہونی چاہئے

۔ یہ صرف ڈیموگرافی انصاف نہیں‘ خواین کی لیڈرشپ ایک منفرد حکومت کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔ جیساکے آپ جانتے ہیں اترپردیش میں اس کے برعکس سونچ ہے ووٹ ہمارا را ج تمہارا نہیں چلے گا نہیں چلے گا۔