عوام کے غیض و غضب سے بچنے حکومت کے مختلف حربے

ضلع پریشد اور اسمبلی اجلاس کا انعقاد آخر کیوں نہیں ؟ ومشی چند ریڈی
کلواکرتی۔/28ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کلواکرتی میں ڈیویژن کا مطالبہ لیکر احتجاج دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے اور دیہاتوں کی عوام کثیر تعداد میں احتجاج میں حصہ لے رہی ہے۔ اسی کڑی کے طور پر آج گرام پنچایت گنڈور کی عوام کثیر تعداد میں کیمپ پہبنچی اور 40افراد نے زنجیری بھوک ہڑتال میں حصہ لیا۔ اس موقع پر بار اسوسی ایشن اور جے اے سی قائدین نے ان افراد کی بھرپور مدد کیلئے کیمپ میں موجود تھے۔ شام 4بجے آج بار اسوسی ایشن اور مقامی ایم ایل ڈاکٹر چلاومشی چند ریڈی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کلواکرتی کو ڈیویژن کا درجہ دینے ہر طرح کی کوششیں جاری ہیں۔ نمائندگیوں کے ساتھ ساتھ خاموش احتجاج بھی جاری ہے۔ ایم آر او سے لیکر آر ڈی او، چیف منسٹر کے مشیر خاص ضلع کے ذمہ دار وزراء اور برسر اقتدار پارٹی کے ذمہ دار قائدین کے علاوہ خود چیف منسٹر سے ملاقات کیلئے کوشش جاری ہے۔ انٹلیجنس کے اعلیٰ عہدیداروں، آئی ڈی نوین چند، ڈی آئی جی پربھاکر راؤ اور انٹلی جنس اسپیشل آفیسر کشن راؤ سے ملاقات کرتے ہوئے تمام تفصیلات انہیں سونپی ہیں۔ لیکن افسوس کہ عوام کی آواز حکومت تک پہنچانے کے جو ذرائع ہیں حکومت اپنی من مانی اور جہالت کو چھپانے کیلئے وہ ذرائع بند کئے ہوئے ہیں۔ ضلع کے عوام کی آواز پہنچانے کا جو ذریعہ ہے یعنی ضلع پریشد جنرل باڈی میٹنگ اس کو حکومت اچانک معطل کردیا۔ اس کے بعد سے آج تک اجلاس منعقد نہیں کیا گیا ، اسمبلی کا اجلاس بھی حکومت روکے رکھی ہوئی ہے جبکہ تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین کے اجلاس جنہیں اڈوائزری کمیٹی میں حکومت نے تیقن دیا تھا کہ 20 ستمبر سے 15تا 20دن کیلئے اسمبلی کا اجلاس منعقد کرے گی۔لیکن آج تک حکومت اسمبلی منعقد کرنے سے ڈررہی ہے۔ ان حالات میں عوام حکومت سے کیا توقع رکھ سکتی ہے۔ان سب حالات سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت صرف اور صرف اپنی نااہلی اور من مانی کیلئے عوام کے غیض و غضب سے بچنے کیلئے حربے استعمال کررہی ہے لیکن حکومت کو واضح ہوجانا  چاہیئے کہ عوام کی آواز کو کبھی بھی نہیں دبایا جاسکتا۔