نئی دہلی 16 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ضمنی انتخابات کے نتائج پر مسرور کانگریس نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی اور کہا کہ ان کی حکومت کے اندرون 100 دن عوام نے مودی سے پاک ہندوستان کیلئے ووٹ دینا شروع کردیا ہے ۔ پارٹی ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ بی جے پی سربراہ امیت شاہ کو انتخابی شکست کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ پارٹی میں نئی ذمہ داری کیلئے درخواست گذار ہونا پڑے ۔ اپنے ٹوئیٹس میں انہوں نے سوال کیا کہ مسٹر مودی حیرت زدہ ہوگئے ؟ ۔ ان کی حکومت کے اندرون 100 دن ملک کے عوام نے مودی سے پاک ہندوستان کیلئے ووٹ دینا شروع کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش نے امیت شاہ کو بھی قبول نہیں کیا اور نہ ہی یوگی برانڈ کی سیاست کام آئی ۔ اب نریندر مودی کو محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی فرقہ وارانہ تقسیم پسندی کی سیاست پر تیزی سے حالات تربدیل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور بی جے پی کی طرح جو لوگ خوشی سے اور اطمینان سے سوگئے تھے انہیں رائے دہندوں نے جھٹکے سے بیدار کردیا ہے ۔ امیت شاہ کو ہوسکتا ہے کہ بی جے پی میں نئی ذمہ داری تلاش کرنی پڑیگی ۔ بی جے پی کے لو جہاد پروپگنڈہ پر ریمارک کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آیا بی جے پی نے مقامی مسائل کو اہمیت نہیں دی یا پھر لو جہاد کوئی بیرونی مسئلہ ہے ۔ کانگریس کے ایک اور ترجمان شکیل احمد نے کہا کہ مودی حکومت کا ہنی مون ختم ہوگیا ہے اور عوام اب اس سے بیزار ہو رہے ہیں۔
شکیل احمد نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ہندی بولنے والی ریاست میں کانگریس نے بھی کوئی اطمینان بخش مظاہرہ نہیں کیا ہے لیکن اس کا مظاہرہ لوک سبھا انتخابات میں بھی اچھا نہیں رہا تھا ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ مودی حکومت کے اقتدار پر آنے کے اندرون 100 دن حکومت مخالف لہر پیدا ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے بی جے پی اور مودی حکومت کے طرز عمل کو پسند نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ان کی حکومت کیوزرا اور قائدین نے تقسیم کی سیاست شروع کردی ہے ۔ اتر پردیش کے عوام نے نفرت پھیلانے بی جے پی کی سیاست کو مسترد کردیا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس نے راجستھان اور گجرات میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اتر پردیش میں میاں ۔ بیوی میں نفرت پیدا کرنے کی تک بھی کوشش کی تھی ۔ ان کا اشارہ لو جہاد پروپگنڈہ کی سمت تھا ۔