علی باغ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے این سی پی کے صدر اور مرکزی وزیر شردپوار نے آج جاننا چاہا کہ عوام نریندر مودی پر کیسے بھروسہ کریں؟ جنھوں نے کانگریس رکن پارلیمنٹ کے ارکان خاندان سے تک ملاقات نہیں کی جنھیں مبینہ طور پر ریاست گجرات کے دارالحکومت کے قریب زندہ جلادیا گیا تھا۔ شردپوار نے کہاکہ جب مودی چیف منسٹر تھے ایک کانگریس رکن پارلیمنٹ کو ریاستی دارالحکومت سے صرف 20 کیلو میٹر دور زندہ جلادیا گیا لیکن چیف منسٹر نے سوگوار خاندان سے ملاقات کرنا بھی گوارا نہیں کیا۔ ایسا شخص ملک کی فلاح و بہبود کا کیسے تیقن دے سکتا ہے۔ وہ این سی پی کے وزیر سنیل تتکارے کے انتخابی جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے جو رائے گڑھ کی لوک سبھا نشست کے لئے مقابلہ میں ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہم نے کئی لوک سبھا انتخابات دیکھے ہیں لیکن نہرو کے دور سے اب تک ہم نے وزارت عظمیٰ کے کسی نامزد امیدوار کے بارے میں انتخابات سے پہلے کبھی نہیں سنا۔ لیکن بی جے پی نے انتخابی عمل کے آغاز سے پہلے ہی اپنے امیدوار کو نامزد کردیا ہے۔ یہ دستور کی توہین کے مترادف ہے۔ جب بھی مودی کہتے ہیں کہ وہ ہندوستان کو کانگریس سے پاک بنادیں گے تو وہ ایک ایسی پارٹی کو ملک سے نکال دینے کی بات کرتے ہیں جس نے انگریزوں کو نکال باہر کیا تھا اور ہندوستان کو آزادی دلائی تھی۔ بی جے پی قائدین نے ملک کیلئے کیا قربانیاں دی ہیں اور سابقہ جن سنگھ نے ملک کے لئے کیا کیا ہے۔ ہم اُن لوگوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ غذائی طمانیت قانون سے مہاراشٹرا کے 7 کروڑ 30 لاکھ افراد کو فائدہ ہوا۔ چیف منسٹر مہاراشٹرا پرتھوی راج چاوان نے کہاکہ حالانکہ نشستوں کی تقسیم کے فارمولہ کو قبل ازیں قطعیت دی گئی تھی لیکن کانگریس اور این سی نے رائے گڑھ لوک سبھا نشست باہم تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ شیوسینا کے امیدوار کو ووٹوں کی تقسیم سے فائدہ نہ پہونچ سکے۔ جیسا کہ ماضی میں ہوچکا ہے۔ گزشتہ 10 سال کے دوران یو پی اے کے کارناموں کا حوالہ دیتے ہوئے شردپوار نے کہاکہ یہ کارنامے دیگر حکومتوں نے ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کئے۔ مودی تشہیر کی تکنیک استعمال کررہے ہیں جو بیرونی ممالک سے درآمد کی گئی ہیں۔