حیدرآباد ۔ /24 جون (سیاست نیوز) عنبر پیٹ کے محمد اسمعیل قتل کیس کی تحقیقات میں اہم شواہد اکٹھا کرنے مقتول کی والدہ نے سٹی پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے نمائندگی کی ۔ پاشاہ بیگم نے کمشنر مسٹر ایم مہیندر ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے ایک درخواست حوالے کی جس میں انہوں نے بتایا کہ /13 مئی کو ان کے فرزند محمد اسمعیل کا سید شفیع اللہ اور دیگر 8 ساتھیوں بشمول مقتول کی بیوی اور ساس نے اغواء کے بعد قتل کردیا تھا ۔ پولیس عنبر پیٹ نے ملزمین کو گرفتار کرکے ہوئے عدالت میں ریمانڈ رپورٹ داخل کی تھی لیکن اس رپورٹ میں سی سی ٹی وی ریکارڈنگ اور دیگر شواہد کا ذکر نہ ہونے پر پاشاہ بیگم تشویش کا شکار ہوگئی ۔ کمشنر پولیس کو حوالے کئے گئے درخواست میں مقتول کی والدہ نے بتایا کہ /13 مئی کو ان کے فرزند کو ناصر ساکن عنبر پیٹ کے مکان طلب کیا گیا تھا جہاں سے ملزمین نے اس کا اغواء کرکے قتل کردیا اور بعد ازاں نعش کو بذریعہ کار محبوب نگر کے علاقہ بھوت پور منتقل کیا ۔ پولیس نے اس مقام کا سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل نہیں کیا اور اس کیس کی تحقیقاتی عہدیدار نے محبوب نگر کے ٹول گیٹ کے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا لیکن ریمانڈ رپورٹ میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔ پاشاہ بیگم نے کمشنر پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ عنبرپیٹ پولیس اسٹیشن کے ایڈیشنل انسپکٹر و محمد اسمعیل قتل کیس کے تحقیقاتی عہدیدار کو مقام واردات سے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ حاصل کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی ہے ۔ واضح رہے کہ /13 مئی کو عنبرپیٹ کے مقامی مجلسی لیڈر سید شفیع اللہ نے اپنی دوسری بیوی فریدہ بیگم اور سوتیلی بیٹی سمینہ بیگم کی مدد سے اس کے داماد محمد اسمعیل کا بہیمانہ طور پر قتل کردیا تھا اور بعد ازاں نعش کو ضلع محبوب نگر میں نذر آتش کرنے کے بعد اسے دفن کردیا گیا تھا ۔ پولیس عنبرپیٹ نے ملزمین کے خلاف قتل کیس کا مقدمہ درج کرتے ہوئے 8 ملزمین کو گرفتار کیا لیکن اس کیس میں اہم شواہد اکٹھا کرنے میں قاصر رہے ۔ کمشنر پولیس مسٹر ایم مہیندر ریڈی نے متعلقہ عہدیداروں کو محمد اسمعیل قتل کیس میں درست تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔