عمران خان کی حلف برداری ۔۔۔بقلم : ۔ شکیل شمسی 

عمران خان نے پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدہ کا اردو میں حلف لے کر یہ پیغام تو عوام میں بھیج دیا کہ وہ ہر محاذ پر تبدیلی چاہتے ہیں واضح ہو کہ عام طور پر پاکستان کے وزرائے اعظم انگریزی میں حلف لیتے رہے ہیں ۔ مگر عمران خان جس طرح کی سیاسی زندگی شروع کررہے ہیں اس کا پہلا پیغام یہ تھا ۔جس کا کچھ لوگ مذاق اڑارہے ہیں اور عمران کی طرف سے غلطیاں کرنے پر نکتہ چینی کررہے ہیں ۔حالانکہ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ عمران خاں زبر دست انگریزی بولتے ہیں او روہ کسی کو بھی اپنی انگریزی سے مرعوب کرسکتے ہیں ۔

مگر انہوں نے اردو میں حلف لے کر اپنے عوام کو یہ بتایا کہ وہ اس سے وابستگی چاہتے ہیں ۔ان کی حلف برداری تقریب میں دوسری اہم بات یہ رہی کہ وہ پہلے ایسے وزیر اعظم ہے جن کی اہلیہ عبایا پہن کر پروگرام میں شریک رہیں ۔تیسری قابل ذکر بات کہ ہندوستان کے سابق کرکٹ کھلاڑی ، کمنٹیٹری اور سیاسی رہنما نوجوت سنگھ سدھو نے اس حلف برداری تقریب میں شرکت کی ۔ سدھو کی شرکت ہندوستانی میڈیا اور بی جے پی کے لئے مصالحہ مل گیا ۔ حالانکہ سدھو کا یہ دورہ پوری طرح سے ذاتی او رپرانی دوستی کی بنیاد پر تھا ۔ مگر ان اہل سیاست کے حملوں سے ان کو ایک پل کو بھی نجات نہیں ملے گی جن کے پاس پاکستان کی مخالفت کرنے کے علاوہ کوئی دوسری چیز دیش بھکتی دکھانے کے لئے نہیں ہے ۔

ہم جانتے ہیں کہ سرحد کے اس پار بھی میڈیا او روطن پرست طبقہ کا وہی حال ہے جو سرحد کے اس پار ہے ۔پاکستان میں بھی ہندوستان کی دشمنی کو وطن پرستی کا سب سے بڑا معیار سمجھا جاتا ہے ۔مگر ہمیں امید ہے کہ عمران خان سرحدوں پر ہونے والی فائرنگ کو رکوانے ، دہشت گردوں کے داخلہ کیلئے راستے ہموار کرنے والی پاکستانی جوج پر قد غن لگانے او رباہمی تعلقات کو بہتر بنانے کو اولین ترجیح دیں گے ۔حالانکہ بہت سے لوگ عمران خان کو Army’s Babyکہہ رہے ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان کا پٹھانی مزاج فوج کی ہر جائز او رنا جائز بات قبو ل کرلے گا ۔

ہمیں توقع ہے کہ جس طرح عمران خان نے وزیر اعظم کے بنگلہ میں نہ رہنے ، سادہ زندگی گذارنے او رسرکاری مراعات کم سے کم لینے کا اعلان کیا ہے اسی طرح وہ ہندوستان کے ساتھ اپنے رشتوں میں انقلابی تبدیلی لائیں گے ۔