عمران خان کی امن پہل کو قمر باجوہ کی تائید

پاکستان کی پہل کو کمزور نہ سمجھا جائے ، پاسنگ آؤٹ پریڈ سے پاکستانی فوج کے سربراہ کا خطاب

کراچی ۔23 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم عمران خان کی امن پہل کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت نے امن اور دوستی کا ہاتھ ہندوستان کی طرف بڑھایا ہے اور پورے خلوص کے ساتھ ایسا کیا گیاہے، اب اس کو پاکستان کی کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے ۔ وہ مٹ شپ مین اور شارٹ سرویس کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے نیول اکیڈیمی کراچی میں خطاب کررہے تھے ۔ باجوہ نے کہاکہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور امن میں یقین رکھتا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی پاکستان اور ہندوستان کے درمیان امن بحال کرنے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے سربراہ فوج نے کہاکہ امن کے فوائد ہر ایک کو پہونچتے ہیں ، اب وقت آگیا ہے کہ ہم بیماری ، غربت اور ناخواندگی کے خلاف جنگ کریں ، ایک دوسرے کے خلاف نہیں ۔ طاقتور فوج پاکستان کے 71 سال میں آدھے سے زیادہ مدت تک حکمراں رہی ہے اور اُس نے خارجہ پالیسی کے سلسلہ میں اپنی طاقت کامظاہرہ کیاہے ۔ ہند۔پاک تعلقات پاکستان میں قائم دہشت گردوں کے 2016 ء میں حملوں کے بعد سے اور ہندوستان کے پاکستانی مقبوضہ کشمیر پر سرجیکل حملوں کے بعد سے کشیدہ ہوگئے ہیں۔ 2017 ء میں یہ مزید پست سطح پر پہونچ گئے ۔ باہم دونوں ممالک نے بات چیت بھی بند کردی ۔ خطِ قبضہ پر اور سفارتی سطح پر تعلقات میں جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں۔ 2018 ء کا بیشتر حصہ ان جھڑپوں میں گذرا ، دونوں ممالک نے اتفاق رائے سے کرتارپور راہداری کا آغاز کیاجس سے سکھ یاتریوں کو اُمید کی کرن نظر آئی کہ ہند۔پاک تعلقات میں بہتری پیدا ہوگی ۔ عوام کیلئے تباہی ، بربادی اور مصائب کے بعد غالباً دونوں ممالک کو احساس ہوگیا ہے کہ باہم جنگ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ نقصان ہی پہونچتا ہے ۔ سربراہ فوج نے کہا کہ معلومات اور جدید ترین ٹکنالوجی سے طرز جنگ میں تبدیلی آگئی ہے ۔ اب جنگوں کا مقصد اُن ممالک کے حق میں رائے عامہ کا جھکاؤ پیدا کرنا ہے جنھوں نے قابل اعتماد انداز میں جنگ بندی کو گلے لگایا ہے اور تبدیلی کو قبول کیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ جنگ سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا اس لئے مکمل طورپر نیا طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے ۔ روایتی ذہنیت تبدیل کرنا ضروری ہے ۔ انھوں نے آئندے کے فوجی قائدین کو مشورہ دیا کہ اُنھیں جو خطرہ درپیش ہے اُس کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجائیں۔ باجوہ نے کہا کہ ہم دشمن کی تازہ ترین چالوں کا اندازہ لگاسکتے ہیںاور اس کا جواب دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔