علی گڑھ معاملہ۔ جناح کی تصوئیر بیت الخلاء میں چسپاں‘ پتلا نذر آتش کیاگیا

بیت الخلاء میں چسپاں پوسٹر س کاکیپشن کچھ اس طرح کا ہے کہ’’ جناح کی جگہ اے ایم یو ( علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کے اندر نہیں بلکہ ہندوستان کے بیت الخلاؤں میں ہے‘‘۔
نئی دہلی۔ علی گڑھ میں جناح کے معاملہ تازہ واقعہ یہ ہے کہ محمد علی جناح کی تصوئیر مردوں کے بیت الخلاء میں چسپاں کردی گئی ہے۔ ہندو تنظیم کے ممبران یہ جناح کی تصوئیر بیت الخلاء میں چسپاں کردی ۔

بیت الخلاء میں چسپاں پوسٹر س کاکیپشن کچھ اس طرح کا ہے کہ’’ جناح کی جگہ اے ایم یو ( علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) کے اندر نہیں بلکہ ہندوستان کے بیت الخلاؤں میں ہے‘‘۔نہ صرف یہ بلکہ ہندو اسٹوڈنٹ یونین لیڈرس نے جناح کا علامتی پتلا بھی نذر آتش کرتے ہوئے نعر ے بھی لگائے اوراپنے نعروں میں کہاکہ جناح کے حامی ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے جائیں۔

جمعہ کے روز چند طلبہ پر حملہ بھی کئے گئے قبل ازیں اسٹوڈنٹس کے ساتھ کیمپس کے اندر ہاتھا پائی کے واقعات بھی پیش آئے ۔ان کے کیمرے چھینے کی بھی کوشش کی گئی۔یونیورسٹی میں بڑھتی کشیدگی کو دیکھ کر علی گڑھ ضلع میں انٹرنٹ سرویس پر روک لگادی گئی ہے تاکہ افواہوں کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

ایک اسٹوڈنٹ کی جانب سے علی گڑھ یونیورسٹی کیمپس میںآر ایس ایس شاکھا قائم کرنے کی اجازت مانگنے اور متعلقہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کی جانب سے علی گڑھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین حال میں موجودمحمد علی جناح کی تصوئیر کے متعلق یونیورسٹی انتظامیہ سے وضاحت طلب کرنے کے بعد تنازعات میں اضافہ ہوگیا۔

جمعرات کے روز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور کو روانہ کردہ مکتوب میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے اے ایم یواسٹوڈنٹ یونین افس میں جناح کی تصوئیرکی موجودگی پر سخت اعتراض جتایاتھا