علی گڑپ مسلم یونیورسٹی کا معاملہ ‘ قومی اقلیتی کمیشن کا یونیورسٹی او رضلع انتظامیہ کو نوٹس

اے ایم یو اسٹوڈنٹ لیڈرس فورم کی جانب سے شکایت ملنے پر کمیشن کے چیرمن سید غیو رالحسن رضوی نے نوٹس جاری کرتے ہوئے تین دن میں رپوٹ طلب کی ہے ‘ فورم کے صدر شمس شاہنواز نے کہاکہ اس اہم تعلیمی ادارے کو سیاسی اکھاڑہ بنایاجارہا ہے

نئی دہلی ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے معاملہ میں شکایت وصول ہونے پر فوری کاروائی کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کے چیرمن سید غیو رالحسن فضوی نے اے ایم یو انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کیاہے اور اس پورے معاملہ میں تین دن کے اندر اندر رپورٹ طلب کی ہے ۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ہندو یوا واہنی کے کارکنان کی جانب سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی او رمطالبہ کیاگی اکہ یونیورسٹی کے یونین ہال میں محمدعلی جناح کی تصوئیرلگی ہوئی ہے اس کو ہٹایاجائے۔

یہی نہیں بلکہ یونیورسٹی اور طلبہ کے خلاف بھی اشتعال انگیزنعر ے لگائے جس کے سبب طلبہ بھی بھڑک گئے اور جب وہ سڑکوں پر اتر کر مطالبہ کررہے تھے کہ شر پسند عناصر کو گرفتار کیاجائے تو اس پرطلبہ کے خلاف پولیس اور انتظامیہ ک جانب سے کاروائی کی گئی ‘

آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں ‘ جس سے کئے طلبہ زخمی بھی ہوئے ہیں چنانچہ اس معاملے کو لے کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق لیڈران کی تنظیم اے ایم یو اسٹوڈنٹ لیڈرس فورم کی جانب سے قومی اقلیتی کمیشن میں شکایت درج کرائی گئی جس کے بعد کمیشن کے چیرمن مسٹر رضوی نے ضلع انتظامیہ او ریونیورسٹی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیاہے۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سید غیو رالحسن نے کہاکہ ہمارے پاس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے متعلق شکایت ائی ہے۔انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز اے ایم یو میں کچھ تنازع ہوگیاتھا جس کی شکایت کی گئی ہے چنانچہ ہم نے اے ایم یو کے وائس چانسلر طارق منصور او رعلی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ چندرا بھوشن سنگھ کو نوٹس جاری کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے نوٹس میں کہا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کو کچھ ہوا ہے اس پر تین دن کے اندر رپورٹ موصول ہونے کے بعد اگلی کاروائی کی جائے گی او رمناسب قدم اٹھایاجائے گا۔ دوسری جانب فوم کے صدر شمس ساہنواز نے کہاکہ اے ایم یو ملک کے معتبر تعلیمی ادارہ ہے اور ملک کے تئیں اس ادارے کی بڑی خدمات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس اہم ترین تعلیمی ادارے کو سیاسی اکھاڑا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے کمیشن سے گذارش کی تھی کہ وہ اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر مناسب کاروائی کرے نیز جو بھی قصور وار ہیں ان کے خلا ف مناسب کاروائی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز ہندو یوا واہنی کے کارکنان اے ایم یو میں محمد علی جناح کی تصوئیر کو لے کر نعرے بازی کررہے تھے او غلط بیانی سے کام لے رہے تھے جس پر یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے انتظامیہ مطالبہ کیاجارہاتھا کہ شر پسندوں کو گرفتار کیاجائے۔

انہو ں نے کہاکہ اس مطالبہ پر پولیس کی جانب سے لاٹھیاں برسائی گئیں جس میں دو طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دراصل گذشتہ دنوں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے وائس چانسلر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مطالبہ کیاتھا کہ اے ایم یو یونین ہال سے محمد علی جناح کی تصوئیر ہٹائی جائے اور اس کے بعد ہی یہ مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا