علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے عمل میں تیزی

حیدرآباد۔/19نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ریاست کی تشکیل اب جبکہ فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے، تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے صورتحال پر قریبی نظر رکھنے کیلئے حیدرآباد کے بجائے دہلی میں کیمپ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ جے اے سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جے اے سی کے قائدین نومبر کے اواخر یا پھر ڈسمبر کے اوائل میں نئی دہلی روانہ ہوں گے اور پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی پیشکشی کو یقینی بنانے کیلئے مرکزی حکومت پر دباؤ برقرار رکھیں گے۔ جے اے سی کے ذرائع نے بتایا کہ صدر نشین پروفیسر کودنڈا رام کی قیادت میں ایمپلائز جے اے سی کے نمائندے نئی دہلی روانہ ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نئی دہلی میں قیام کے دوران تلنگانہ بل کے حق میں مختلف سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ جے اے سی کے قائدین مختلف قومی اور علاقائی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ بل کی تائید کی اپیل کریں گے۔ توقع ہے کہ جے اے سی قائدین بی جے پی کے صدر راجناتھ سنگھ اور قائد اپوزیشن سشما سوراج سے بھی ملاقات کریں گے۔ واضح رہے کہ 5ڈسمبر سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہورہا ہے جس میں مرکزی حکومت نے تلنگانہ بل کی پیشکشی کا فیصلہ کیا ہے۔ جے اے سی قائدین اس فیصلہ کن مرحلہ کے موقع پر بل کی منظوری کو یقینی بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ جے اے سی کے قائدین دہلی میں تلنگانہ کے کانگریس قائدین سے بھی ربط میں ہیں اور گروپ آف منسٹرس اور وزارت داخلہ کی جانب سے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے سلسلہ میں جاری سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل کررہے ہیں۔ ٹی آر ایس کے قائدین کے ساتھ جے اے سی کے قائدین پارلیمنٹ میں بل کی پیشکشی سے قبل مختلف جماعتوں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ جے اے سی کے ایک قائد نے بتایا کہ نئی دہلی روانگی کا مقصد تلنگانہ بل کی منظوری کو یقینی بنانا ہے اس کے علاوہ جے اے سی اس نازک موڑ پر مخالف تلنگانہ قائدین کو تشکیل تلنگانہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع فراہم کرنا نہیں چاہتی۔جے اے سی قائدین نئی دہلی میں قیام کے دوران تلنگانہ مسودہ بل کا بھی جائزہ لیں گے اور حیدرآباد کے بارے میں کسی بھی پابندی یا متبادل کی تجویز کی صورت میں فوری طور پر مرکزی حکومت سے نمائندگی کریں گے۔اسی دوران تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے صدر کے چندر شیکھر راؤ نے پارٹی کے سینئر قائدین کے ساتھ دہلی روانگی کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔وہ اپنے ساتھ ان قائدین کو دہلی لیجارہے ہیں جنہوں نے گروپ آف منسٹرس کو پیش کردہ یادداشت کی تیاری میں اہم رول ادا کیا۔ ٹی آر ایس کے ذرائع نے کہا کہ حیدرآباد دارالحکومت کے ساتھ دس اضلاع پر مشتمل تلنگانہ کے علاوہ کوئی اور متبادل ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا کے بعض گوشوں میں رائل تلنگانہ یا پھر حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے سے متعلق اطلاعات پر ٹی آر ایس اور جے اے سی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کانگریس قائدین نے تلنگانہ ریاست کے قیام کیلئے بعض شرائط کو قبول کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔