علمائے کرام انبیاء کے وارث ہوتے ہیں

بودھن میں علماء کرام کے ایمان افروز خطابات
بودھن۔/4جنوری، ( ای میل ) مدرسہ روضتہ العلوم شکر نگر میں صدر جمعیتہ العلوم نظام آباد مولانا ولی للہ قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی آیتیں علمائے کرام کی فضیلت میں اُتری ہیں۔ کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ علماء کرام کو ایک اعلیٰ امتیازی مقام پر بٹھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہارے نبیوں کا انتخاب کیا تھا، میں نے تمہاری مغفرت کردی۔ تمہاری چھوٹی چھوٹی کوتاہیوں کو معاف کردیا۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری مجلس میں کوئی بورھا آجائے تو اس کو اٹھ کر جگہ دو، کوئی عالم دین آجائے اور اس طرح کوئی بادشاہ آجائے تو ان سب کو اٹھ کر جگہ دو۔ حافظ قرآن اور علمائے کرام کو اللہ تعالیٰ چن لیا ہے۔ امام احمد رحمتہ اللہ آٹھ دن میں حافظ قرآن بنے، مولانا نے امام ابو حنیفہ ؒ، امام یوسفؒ اور کئی بزرگان دین کے واقعات سنائے۔ علمائے کرام اللہ سے ڈرتے ہیں۔ علماء کرام انبیاء کے وارث ہوتے ہیں۔ تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن مجید کو سیکھے اور سکھائے۔ فی الوقت ہمارے ملک میں جو حالات ہیں ان حالات کا علاج قرآن پاک میں موجود ہے۔ ان حالات کا علاج منبر و محراب سے ہی ممکن ہے۔ اس موقع پر مولانا لئیق احمد قاسمی نے کہا کہ اگر ہم مسلمان امام سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں اور اوصاف حمیدہ کو اپنائیں، اپنوں اور برادران وطن کے ساتھ اچھا سلوک کریں تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ ساری دنیا میں مسلمانوں کے اندر انتشار یہودی سازشوں کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔ اتحاد پیدا کرنے کیلئے دینی تعلیمات کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنے سے ساری دنیا میں اتحاد پیدا ہوگا۔ دینی تعلیم کے ذریعہ سے ہی مسلمانوں کی بقاء ہوسکتی ہے۔ آج انگریزی میڈیم سکے اسکولوں میں ہمارے بچوں کو وندے ماترم، بھجن، یوگا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ ہماری نئی نسلوں کو تباہ کرنے کے کام کئے جارہے ہیں اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ہمارے گھروں میں کتابی تعلیم، فضائل کی تعلیم، مسائل کی تعلیم روزانہ ہونا ضروری ہے۔ ہمیں دین کی حفاظت کا کام کرنا ضروری ہے۔ مسلمان بچوں کیلئے معیاری انگریزی تعلیم کے اسکولوں کو قائم کرنے کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہی ہے۔ انگریزی تعلیم کو اسلامی طریقے پر دینا ضروری ہے۔ اس موقع پر بودھن، رئیس پیٹھ، انیسہ نگر، شکر نگر کے علمائے کرام، ائمہ کرام، حفاظ اور شہر کے ذمہ دار احباب کی کثیر تعداد موجود تھی۔ مولانا ولی للہ قاسمی کی دعاء پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔