رکن قانون ساز کونسل کرناٹک اقبال احمد سرڈگی کا صحافتی بیان
گلبرگہ 28مئی : (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) رکن قانون سازکونسل کرناٹک،و سابق ایم پی ممتاز کانگریسی قائد ،ماہر تعلیم و دانشورالحاج اقبال احمد سرڈگی نے ایک صحافتی بیان میںکہاہے کہ کرناٹک میںکافی عرصہ سے بی جے پی قائدین یڈی یور اپا اور ایشوراپا کے مابین شدید اختلافات چلے آرہے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیوںکا سلسلہ بھی جاری رہا ہے ۔ اس کا فائیدہ کرناٹک کی حکمران جماعت کانگریس کوپہنچاہے۔ لیکن ان دنوں بی جے پی ہائی کمان کی جانب سے دبائو پڑنے پر یہ دونوںلیڈر ظاہری طورپرخاموش ہیں۔الحاج اقبال احمدسرڈگی نے کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی متحد نہیںہے ۔ الحاج اقبال احمدسرڈگی نے بتایاکہ کرناٹک میں بر سر اقتدار کانگریس نے عوام کے استفادہ کے لئے کئی ایک فلاحی اسکیمیںنافذکی ہیں۔ یہاںکے لوگ انا بھاگیہ ، چرابھاگیہ ودیاشری اورکرشی بھاگیہ جیسی مقبول اسکیموںسے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔عام آدمی کے لئے بھی کئی اسکیمیںشروع کی گئی ہیں۔مدارس میں میںجاری مڈ ڈے میل(طلباکودوپہر کاکھاناحکومت کی جانب سے کھلانے کی اسکیم ) کی اسکیم بھی کافی مقبول ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے عوام کے معاشی حالات سدھارنے کے لئے بھی کئی ایک اسکیمیں حکومت نے شروع کررکھی ہیں۔اس سال کے ریاستی حکومت کے بجٹ سے بھی کرناٹک کے عوام کافی حد تک مطمئین ہیں ۔الحاج اقبال احمد سرڈگی سے جب یہ کہا گیاکہ اتر پردیش میں بی جے پی کی زبردست کامیابی کے ذمہ دار چیف منسٹر اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں سناجارہا ہے کہ وہ کرناٹک اسمبلی کے انتخابات کے موقع پر یہاںکا انتخابی دورہ کریںگے اور بی جے پی امیدواروںکوکامیابی دلانے کے لئے کام کریں گے تو اس کے جواب میںالحاج اقبال احمدسرڈگی نے کہا کہ چیف منسٹر اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے انتخابی دورہ کرناٹک سے بی جے پی کے لئے کوئی فائیدہ نہیںہوگاکیوںکہ ابھی انھیںچیف منسٹربن کرچنددن ہی گزرے ہیںکہ اتر پردیش میںکافی گڑبڑشروع ہوگئی ہے ،عوامی طبقات میں کافی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اتر پردیش میںدلتوںاورمسلمانوںکے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہورہاہے ۔ دلتوںاور مسلمانوںپرظلم ڈھائے جارہے ہیں۔لیکن حکومت ان مظالم اور زیادتیوںکے خلاف کوئی قدم نہیںاٹھارہی ہے ۔ ایسے حالات میںجب کہ خود اترپردیش کے لوگ بی جے پی کی قیادت سے مطمئین نہیں ہیں وہاں کے چیف منسٹرکرناٹک کا انتخابی دورہ کرکے کیا کرسکیںگے۔ یہاںکے لوگ کیسے ان کی باتوںپر اعتمادکریںگے ۔ الحاج اقبال احمدسرڈگی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میںجنتا دل سیکولر اور کانگریس کے مابین انتخابی اتحاد کے بارے میںکوئی بات واضح نہیںہوسکی ہے۔ کانگریس ہائی کمان ہی اس کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ اضلاع گلبرگہ، بیدر، رائچور ، کوپل، یادگیر اور بلاری پرمشتمل علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ترقی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے الحاج اقبال احمدسرڈگی نے کہا کہ رکن پارلیمینٹ ،گلبرگہ و سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے کی ذاتی دلچسپی اور بھر پور توجہ دینے کے سبب عرصہ دراز سے پس ماندہ علاقہ حیدر آباد کرناٹک میں کافی نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں ۔ ڈاکٹر کھرگے صاحب کے کارناموں کو عو ام نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ۔ سب سے پہلے تو یہ کہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی تاریخی پسماندگی کے لئے ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے نے اپنی سیاسی تجربہ کاری ، دور اندیشی اور زبردست حکمت سے کام لیتے ہوئے اس علاقہ کو خصوصی مراعات دلانے ، یہاںکے روزگار اور تعلیم کے میدانوںمیں پسماندی کوختم کروانے کے لئے مرکزی حکومت سے زبردست نمائندگی کی اور اپنے سیاسی رفقاء سابق چیف منسٹر دھرم سنگھ وغیرہ کے ساتھ مل کر پارلیمینٹ میں علاقہ حیدر آبادکرناٹک کے لئے خصوصی مراعات فراہم کرنے کے ضمن میں دستورہندکی ترمیمی دفعہ 371 J منظور کروائی ۔ڈاکٹر کھرگے کایہ اتنا بڑاکارنامہ ہے کہ یہاںکے عوام اسے کبھی فراموش نہیںکرسکیںگے ۔ مذکورہ بالا ترمیمی دفعہ کی پارلیمینٹ میںمنظوری کے سبب آج علاقہ حیدر آباد کرناٹک کے عوام سرکاری ملازمتوںمیں تحفظات حاصل کررہے ہیں اور پیشہ ورانہ تعلیمی نصابوںمیںداخلوںکے لئے بھی انھیں فراہم کردہ تحفظات کے تحت زیادہ سے زیادہ نشستیںمل رہی ہیں۔ڈاکٹر کھرگے کی کوششوںسے ہی گلبرگہ میںسنٹرل یونیورسٹی کرناٹک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جس کے سبب آج علاقہ حیدر آبادکرناٹک کے طلبا و طالبات اعلیٰ تعلیم سے فیض یاب ہورہے ہیں ۔ الحاج اقبال احمدسرڈگی نے کہاکہ اس بار حیدر آبادکرناٹک علاقائی ترقیاتی بورڈ کے ترقیاتی فنڈس میں ڈاکٹر کھرگے اور علاقہ کے منتخب ارکان اسمبلی و پارلیمینٹ کی مشترکہ نمائندگی کے سبب اس بورڈکے ترقیاتی فنڈس حکومت نے 1000 کروڑ روپیوںسے بڑھاکر 1500 کروڑ روپئے کردئے ہیں ۔ اب ان فنڈس سے علاقہ میںکافی ترقیاتی کام ہوسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر کھرگے نے جب وہ وزیر ریلوے تھے اس وقت علاقہ حیدر آبادکرناٹک کے لئے اورجنوبی ہندکے لئے کچھ نئی ٹرینوںکا بھی اضافہ کروایاتھا۔ اسکے علاوہ گلبرگہ میںای یس آئی ہسپتال کا قیام بھی ان کا ایک عظیم کارنامہ ہے ۔ گلبرگہ میںقائم کردہ اس ہسپتال کی عمارت ہندوستان کی ہسپتالی عمارتوںمیںسب سے آگے ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹر کھرگے ساتھ ساتھ ان کے قریبی ساتھیوں نے جہاں علاقہ حیدر آباد کرناٹک اور ریاست کرناٹک کی ترقی کے لئے خدمات انجام دی ہیں وہیں آج ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے کے فرزند پریانک کھرگے بھی بحیثیت وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و سیاحت حکومت کرناٹک،ریاستی عوام اور علاقہ حیدر آبادکرناٹک کے لئے نمایاںخدمات انجام دے رہے ہیں ۔ الحاج اقبال احمدسرڈگی سے جب یہ دریافت کیا گیاکہ کرناٹک کی 224 اسمبلی نشستوں میں سے انتخابات ہونے کی صورت میںکانگریس کو کتنی نشستیںمل سکتی ہیں تو انھوںنے جواب میںکہا کہ جب بھی انتخابات ہوں کرناٹک میں کانگریس 224نشستوںمیں سے 140نشستیں نہایت آسانی کے ساتھ حاصل کرسکتی ہے۔ انھوںنے بتایا کہ گزشتہ دوانتخابات کے نتائج سے صاف ظاہر ہے کہ کرناٹک کے عوام کانگریس پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں ۔انھوںنے بتایا کہ جہاں تک ا قلیتی طبقات کا تعلق ہے گزشتہ دنوںمسلم ارکان اسمبلی ، الحاج قمر السلام،یو ٹی فرید ،وزراء تنویر سیٹھ ، آر روشن بیگاور خودانھوںنے مل کرچیف منسٹر سے نمائندگی کی تھی کہ اقلیتی بہبود سے متعلق فنڈکو 1500کروڑ روپیوںسے بڑھا کر 2000کروڑ روپئے کردیا جائے ۔ اس پر چیف منسٹرنے فنڈمیںاضافہ کا تیقن دیا ہے۔الحاج اقبال احمدسرڈگی نے کہاکہ حکومت کرناٹک کی جانب سے خاص طور پر اقلیتی طلبا و طالبات کی تعلیم پرخاص توجہ دی گئی ہے۔ ان کے لئے بجٹ میںکافی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔انھوںنے کہاکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کرناٹک میںمسلمانوںکے لئے آج بھی اپنے آپ کے محفوظ سمجھنے sense of securityکااحساس موجود ہے ۔یہاں مسلمان اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں ۔دوسری ریاستوںمیںیہ بات نہیں ہے ۔ الحاج اقبال احمد سرڈگی نے کہاکہ اس بار اسمبلی انتخابات میںکانگریس زیادہ سے زیادہ اقلیتی امیدواروںکوٹکٹ دے سکتی ہے ۔ اس کا دارو مدار ٹکٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کی عوامی خدمات، بہترکارکردگی اور ٹکٹس کے حصول کے لئے موثر نمائندگی پرموقوف ہے ۔