تمام سرکاری محکمہ جات میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا خوش آئندہ فیصلہ
بیدر یکم / ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ریاست کے انتہائی پسماندہ ضلع گلبرگہ میں وزیر اعلی سدرامیا کی صدارت میں ریاستی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔ سیاسی حلقوں میں اس اجلاس کے بارے میں علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ترقی کے تناظر میں اجلاس کو کافی اہمیت دی گئی تھی ۔ گلبرگہ ڈی سی کے دفتر میں صبح گیارہ بجے اجلاس ہوا ۔ سابقہ یو پی اے حکومت میں اس علاقہ کے چھ اضلاع کو خصوصی درجہ دئے جانے کے بعد اس علاقہ کی ترقی کے بارے میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا اور اس علاقہ میں زیر التواء ترقیاتی منصوبوں آبپاشی پراجکٹوں کی تکمیل میں تیزی لانے پر بھی تفصیلی بحث ہوئی ۔ دفعہ 371 کے تحت اس علاقہ میں ترقی کیلئے درکار اقدامات میں سست رفتاری کی وجہ بات بھی اس اجلاس میں نشاندہی کی گئی ۔ علاقہ حیدرآباد کرناٹک بورڈ کو اب تک ریاستی حکومت ٹھیک طریقہ سے اضافی فنڈ فراہم نہیں کرسکی اور ساتھ میں جو فنڈس فراہم کئے گئے تھے اس کا ٹھیک طریقہ سے استعمال کس لئے نہیں ہوا اس پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے ۔ شمالی کرناٹک کے کئی اضلاع ترقی کے محاذ پر امتیاز کا شکار بن کے رہ گئے ہیں ۔ جنوبی ہند کرناٹک کے مقابلے انہیں متوازن کرنے کے ضمن میں ڈی ایم نجڈپا کمپنی کی سفارشات کو کس حد تک نافذ کیا گیا ہے اور اس پر عمل آوری میں کس انداز کے رکاوٹوں کا سامنا ہے ۔ اس پر بھی غور ہوا ہے ۔ سابق میں بی جے پی کے چیف منسٹر جگدیش شٹر نے یہاں کابینہ کا اجلاس منعقدکیا تھا ۔ اجلاس میں علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے تمام سرکاری محکمہ جات کی مخلوعہ جائیدادوں پر گتہ کی بنیاد پر تقررات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور اہم بات یہ ہے کہ ان تقررات میں اسی علاقہ کے امیدواروں کو اہمیت دی جائے گی اور یہ عمل 2015 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس علاقہ کی ترقی کیلئے سال 2013-14 کے دوران اسکیمات پر عمل آوری کیلئے 720 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے تھے جبکہ حیدرآباد کرناٹک بورڈ نے اس اجلاس میں بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے اس علاقہ کی ترقی کیلئے مزید چار سو کروڑ روپئے کا منصوبہ پیش کیا ہے ۔ اس کے علاوہ سال 2014-15 کے دوران پرائمری اور ہائی اسکول کے تعلیمی میدان میں ترقی کیلئے کئی اہم فیصلے لئے گئے ہیں اور گرام پنچایتوں کو بورڈ کی جانب سے پچاس کروڑ روپئے فراہم کرکے دیہاتوں کی ترقی کیلئے راہیں ہموار کی جائیں گی اور محکمہ صحت عامہ کے تحت گلبرگہ کے ہر تعلقہ میں ایک سو بستر کے سرکاری دواخانہ کا قیام عمل میں آئے گا ۔ جس کیلئے اندازۃ کے مطابق 696 کروڑ روپئے رکھے گئے ہیں ۔ اس علاقہ میں سرکاری کالجس کی عمارت کی تعمیر کیلئے اندازہ کے مطابق 7.04 کروڑ روپئے کی ضرورت کی نشاندہی ہوئی ہے اور جیورگی گلبرگہ کے درمیان سڑک کی تعمیر کیلئے 52 کروڑ روپئے ہوں گے اور شہری علاقوں میں سرکاری ملازمین جو سی اور ڈی سی تعلق رکھتے ہیں ان کو امکنہ کی سہولت فراہم کرنے کیلئے بالترتیب بجٹ کی منظوری دی گئی ہے ۔ اس کے ذریعہ یہاں کے مذکورہ ملازمین کو سرکاری گھر فراہم کرنے کا عرصہ دراز سے جو مطالبہ تھا اس کو پورا کیا جائے گا اور گروپ سی کیلئے 800 اور گروپ بی کیلئے 500 اور گروپ ڈی ملازمین کیلئے 600 لاکھ روپئے دئے جائیں گے اور جہاں تک اس علاقہ میں بیرونی سرمایاکاری کی بات آتی ہے حکومت نے اجلاس میں رائچور میں چین کی ایک خانگی کمپنی کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے طویل مدت تک گتہ کی بنیاد پر 531 ایکڑ اراضی کی منظوری عمل میں آئی ہے ۔ ضلع کوپل میں ایس سی طبقہ کیلئے گلبرگہ میں امکنہ سہولت کیلئے 9 کروڑ 33 لاکھ کی منظوری دئی گئی اور اقلیتی طلباء کے رہائشی مرارجی دیسائی اسکول عمارت کی تعمیر کیلئے اندازہ کے تحت 9 کروڑ روپئے اور رائچور کے تعلقہ مسکی گرام میں ایس سی کیلئے مرارجی دیسائی اسکول کیلئے 8 کروڑ روپئے اسی طرح گنگاوتی اور ہلبرگہ اور چیتا پور میں 9 کروڑ اور الند میں بھی اسی غرض کیلئے 9 کرؤر اور ضلع بیدر کے تعلقہ بسواکلیان میں بلسور میں 8 کروڑ روپئے سے مرارجی دیسائی رہائشی اسکول کا قیام عمل میں آئے گا ۔ تعلقہ ہمناآباد کے بیلم پلی دیہات کے سروے نمبر 116 کی 1134 یکڑ 50 کنٹہ اراضی کوٹر اہل قرار دیا گیا ہے اور اس کو پچاس فیصدی شرح پر منظوری عمل میں آئی اور اسی طرح سے شہری ترقیاتی اسکیم کے تحت 60 شہروں کو خصوصی پیاکیج کے طور پر 1961.85 لاکھ کی منظوری دی گئی اور اسی اسکیم کے تحت گلبرگہ اور رائچور کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے بجٹ کو منظوری عمل میں آئی ۔ چھ اضلاع کی ترقی کیلئے ٹنڈر طلب کرنے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے اور اسی طرح سے کارنجہ کے تیسرے مرحلہ کی عاجلانہ تکمیل کیلئے رہنمانہ خطوط پر بجٹ کی منظوری دی گئی ۔