علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ اموات25 سے 60 ہوگئی

جگتیال بس حادثہ
مقام واقعہ پر کے سی آر کا نہ پہنچنا بدبختانہ، آر ٹی سی انتظامیہ اور سرکاری عہدیداروں کی لاپرواہی تشویشناک، تلگودیشم و کانگریس کا بیان

کریم نگر۔/12 ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)کونڈہ گٹو کے پاس آر ٹی سی بس حادثہ نہ صرف ریاستی بلکہ قومی سطح کا سب سے بڑا بس حادثہ ہے جس میں تاحال 60 افراد فوت ہوچکے ہیں اس میں دواخانوں میں زیر علاج تشویشناک حالت میں جو مریض ہیں ابھی تک موت و حیات کی جنگ لڑرہے ہیں۔ یہاں کریم نگر مستقر پر متحدہ ضلع کریم نگر کانگریس پارٹی صدر کٹکم مرتنجیم کی رہائش گاہ پر کانگریس، ٹی ڈی پی، سی پی آئی کے قائدین کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کٹکم مرتنجیم ٹی ڈی پی تلنگانہ صدر ایل رمنا، پی سی سی نائب صدر پونم پربھاکر سابق وزیر تلگودیشم پدی ریڈی اور اے سی سی رکن ہنمنت راؤ نے ضلع جگتیال کے مشہور کنڈہ گٹو دیوالیم کے قریب ہوئے بس حادثہ جسے قومی سطح کا دلسوز خطرناک حادثہ قرار دیا گیا ہے جس کو نہ صرف وزیر اعظم بلکہ صدر جمہوریہ نے بھی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے لیکن ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کو یہ توفیق حاصل نہیں ہوئی کہ دو گھنٹے میں پہنچ جانے والے فاصلے پر آکر اس دلخراش منظر کو دیکھتے۔ کتنی بدبختی کی بات ہے کہ یہاں اس قیامت خیز منظر کے پاس کوئی سرکاری عہدیدار یا حکومت کا کوئی خاص نمائندہ بھی نہیں پہنچا اور نہ بس کے اندر سے نکال کر ٹریکٹروں میں ایک کے اوپر ایک کو ڈال کر بھیجا گیا اور زخمیوں کو دواخانہ بھیجے جانے پر جگتیال سے کریم نگر سرکاری دواخانہ بھیجا گیا۔یہاں سرکاری دواخانہ میں جہاں500 مریضوں کو رکھے جانے کی سہولت ہے وہاں پہلے ہی سے ایک ہزار سے زیادہ مریض ہیں۔ آر ٹی سی انتظامیہ اور نہ ہی حکومت کا کوئی سرکاری ذمہ دار ان زخمیوں کے علاج کی ذمہ داری لینے والا کوئی نظر نہیں آیا۔ کے سی آر پرگتی بھون میں آرام کرتے رہے ۔ کے سی آر نے کونڈہ گٹو کی ترقی، سڑک کی تعمیر کیلئے کئی وعدے کئے لیکن ساڑھے چار سال کے دوران ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔ جب یہ حادثہ ہوا اس کے فوری بعد وہاں پہنچ جانے پر صرف 25 افراد فوت ہوئے تھے دواخانوں کو منتقل کرنے تک یہ تعداد 40ہوگئی لیکن وہاں علاج کی سہولت نہ ہونے پر بڑے خانگی دواخانوں کو نہ لے جانے اور بروقت طبی امداد نہ ملنے پر 58 ہوگئی اور اب یہ تعداد بڑھتے بڑھتے 60 تک پہنچ گئی ہے۔ پونم پربھاکر نے یہ بات کہی۔ وہاں حکومت کا کوئی نمائندہ ہے اور نہ آر ٹی سی کا کوئی اہم ذمہ دار شخص موجود ہے، کیا غریبوں کی زندگی کی کوئی حقیقت نہیں ہے انہوں نے سوال کیا۔ چھوٹے بچوں کی موت پر بھی کے سی آر نے وہاں پہنچنے اور پرسہ دینے میں کوتاہی کی، پدی ریڈی نے یہ بات کہی۔ کے سی آر پرگتی بھون میں دیگر پارٹیوں کے قائدین کو ترغیب دینے میں مشغول رہے، مرنے والوں کی جنہوں نے انہیں دو مرتبہ کامیاب کیا تھا وہاں پہنچنے کی انہیں توفیق نہیں ہوئی ، کریم نگر نے ہی انہیں سیاسی بھیک دی تھی۔ انہوں نے بذات خود کہا تھا کہ کریم نگر کے عوام کا قرض جو مجھ پر ہے میرے جسم کی کھال کھینچ کر جوتے بنادیئے جائیں گے تو بھی ادا نہ ہوگا۔ آر ٹی سی صدر نشین ستیہ نارائنا اور مسٹر مہیندر ریڈی اور ایم پی کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ ٹرانسپورٹ زیادہ آمدنی کے لالچ میں اس مخدوش سڑک پر زرعی بس کو چلانا شروع کیا اور ایسی بسوں کو جن کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے ان بسوں کو بھی چلایا جارہا ہے۔