عظیم تر شہر حیدرآباد کی عیدگاہوں اور مساجد میں عیدالفطر کے اجتماعات

حیدرآباد 30 جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں عیدالفطر کی خوشیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے خلاف برہمی اور فلسطین و غزہ کے مظلومین سے ہمدردیاں نمایاں طور پر محسوس کی گئیں۔ شہر کی تمام عیدگاہوں و مساجد میں جہاں کہیں نماز عیدالفطر کا اہتمام کیا گیا تھا، ہر مقام پر مسلمانوں نے فلسطین کے مظلومین کی فتح و نصرت اور اسرائیل کی تباہی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ حیدرآباد و سکندرآباد میں نماز عیدالفطر کے لئے سب سے بڑا اجتماع عیدگاہ میر عالم پر دیکھا گیا جہاں مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ اور مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے نماز عیدالفطر سے قبل خصوصی خطاب کیا۔ نماز عید کی امامت مولانا حافظ محمد رضوان قریشی خطیب و امام مکہ مسجد نے کی۔ شہرکی عیدگاہوں بالخصوص میر عالم، مادنا پیٹ، بالامرائی، عنبرپیٹ، اُجالے شاہ، گٹلہ بیگم پیٹ، عیدگاہ بلالی اے ایس گارڈس ، عیدگاہ کارخانہ سکندرآباد، عیدگاہ چلکل گوڑہ کے علاوہ دیگر مقامات پر نماز عید کے موقع پر مسلمانوں کے بڑے اجتماعات دیکھے گئے۔

عیدگاہ اُجالے شاہ میں نماز عید سے قبل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بانی المعہد العالی الاسلامی نے فضائل عید بیان کئے۔ عیدگاہ مادنا پیٹ میں مولانا سید داؤد مدنی نے نماز عیدالفطر سے قبل فضائل عیدالفطر بیان کئے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عیدگاہ اُجالے شاہ میں نماز سے قبل اپنے خطاب کے دوران فلسطین کی صورتحال کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ فلسطین و غزہ کے حالات پر صرف کف افسوس ملنے کے بجائے عملی طور پر اسرائیل کے خلاف جاری جدوجہد کا حصہ بنیں اور اسرائیل معاشی مقاطعہ کے ذریعہ اسرائیل معیشت کو کمزور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے بیان کے دوران مظلوم کی مدد اور ظالم کے خلاف جدوجہد کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ جب تک ہم ظالم اور مظلوم کے درمیان تفریق نہیں کریں گے اور حق کا ساتھ دینے کا تہیہ نہیں کرتے اُس وقت تک ہمارے لئے مسائل پیدا ہوتے رہیں گے۔ مولانا نے ہندوستان میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے متعلق جاری کوششوں اور دینی مدارس میں سرکاری مداخلت کی منصوبہ بندی کی بھی سخت مذمت کی۔ مولانا ڈاکٹر خالد سیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے عیدگاہ میر عالم میں مسلمانوں کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دانستہ و نادانستہ طور پر اسرائیل ہمارے گھروں میں پہونچ چکا ہے۔ اُنھوں نے اسرائیلی اشیاء کے مکمل بائیکاٹ کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ عموماً یہ دیکھا جارہا ہے کہ ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ ہمارے ایک بائیکاٹ سے اسرائیل کا کیا نقصان ہوگا لیکن حقیقت کا جائزہ لیا جائے تو ہم جس طرح سوچ رہے ہیں اُسی طرح کی سوچ کئی لوگ رکھتے ہیں۔

اگر ہم اپنے طور پر اسرائیلی پراڈکٹس کے بائیکاٹ کا آغاز کرتے ہیں تو اِس کا اثر برابر نظر آئے گا۔ مولانا ڈاکٹر سیف اللہ نے بتایا کہ اسرائیلی اشیاء جو ہم خریدتے ہیں اُن سے ہونے والی آمدنی اسرائیل اپنے اسلحہ کی تیاری میں لگاتا ہے اور وہی اسلحہ ہمارے اپنے بھائیوں کی تباہی کے لئے استعمال کئے جارہے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہم راست طور پر فلسطینیوں کی مدد تو نہیں کرسکتے لیکن اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ کے ذریعہ ہم اپنے غم و غصہ کا اظہار ضرور کرسکتے ہیں۔ شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ رمضان بھر کے دوران اللہ تعالیٰ نے جو اُن کی تربیت کی، اُس تربیت پر سال بھر عمل کریں اور جو اپنے لئے پسند کرتے ہوں وہ دوسرے کے لئے بھی پسند کیا کریں۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے اِس موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہاکہ ہماری اپنی بداعمالیوں کے سبب ہم پر مشکلات و پریشانیاں نازل ہورہی ہیں۔ (سلسلہ صفحہ 6 پر)