جامعہ ملیہ اسلامیہ نے تحریک آزادی میں نمایاں کردارادا کیا

نئی دہلی : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے چانسلر اور منی پور کے گور نر ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ نہ کہا کہ جس دور میں جامعہ مشکل حالات سے دوچار تھا ا س وقت مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ جامعہ کو بچانے کے لئے اگر مجھے کاسہ اٹھاکر گدائی بھی کرنی پڑی تو اس سے بھی گریز نہیں کروں گا۔یہی وجہ ہے کہ جامعہ ملیہ اسلا میہ یونیورسٹی کی اب تک کی سبھیخدمات منفرد اور لازوال ہیں۔اس کے بانیان نے برطانوی حکمرانوں کے خلاف آزادی کا بگلہ بجا کر ان کی نیند حرام کردی تھیں۔

مہاتما گاندھی ،پنڈت جواہر لال نہرو،سروجنی نائیڈو،اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسی کتنی ہی عظیم ہستیوں نے جامعہ کو ایک قومی ادارہ بنانے کے لئے

کوششیں کیں ۔ہم ان تمام ہستیوں کو سلام کرتے ہیں۔ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کر تے ہوئے یہ باتیں کہیں۔اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر مرکزی وزیر ہرش وردھن نے شرکت کی۔ڈاکٹر ہرش وردھن اور ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ کے ہاتھوں طلبہ میں ڈگریاں تفویض کی گئیں۔نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ڈیجیٹل بھارت اور اسکل بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لئے کافی تعاون دیاہے۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس ادارہ کا تحریک آزادی میں نمایاں کرداررہا ہے۔

جس نے قومیت اور ملک کی تعمیر وترقی میں بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شیخ الجامعہ پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ یہ ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے کہ جامعہ ملک کی واحد ایسی یونیورسٹی ہے جو ملک کی تینو افواج ،بری،فضائی اور بحری کے جوانوں اور افسروں کے لئے آن لائن گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کے پروگرام کا انعقاد کر رہی ہے۔اس سالانہ جلسہ کے سبھی شعبوں سے تعلق رکھنے والے صدور اور اساتذہ کے علاوہ طلبہ کے والدین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔