دلت تنظیمیں دور ،سنگباری اور لاٹھی چارج کے واقعات ، رکن پارلیمان بھگونت کھوبے زخمی
بیدر۔30؍جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) پوجا کی عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ کو لے کر آج ہندوانتہا پسند تنظیموں نے بیدر شہر بند کا مبینہ طورپر اعلان کیاتھا۔ جس سے دلت تنظیمیں دوررہیں۔آج 11اور 12بجے کے درمیان اچانک ہی خبر ملی کہ احتجاجیوںپر پولیس نے لاٹھی چارج کیاہے۔اوربی جے پی کے رکن پارلیمان بھگونت کھوبااس لاٹھی چارج کے دوران زخمی ہوگئے ہیں۔ ایشور سنگھ ٹھاکر، بابووالی ، سوریہ کانت ناگمارپلی اور دیگرقائدین کے علاوہ ڈاکٹر شیلندربیلداڑے بی جے پی ضلع صدر بھی اس احتجاج میں شریک تھے۔ احتجاج کی تصویریں بتاتی ہیں کہ بھگونت کھوبا رکن پارلیمان ڈپٹی کمشنر دفتر کے احاطہ میں سوریہ کانت نگمارپلی اور دیگر قائدین کے ساتھ موبائل پر کسی سے بات کررہے ہیں۔ اور ڈسٹرکٹ باراسوسی ایشن بیدر کے وکلاء ان کے ساتھ اپنے بیانر تلے اس احتجاج میں شامل ہیں ۔ پولیس نے ڈاکٹر شیلندار بیلداڑے ضلع صدر بی جے پی ، ایشور سنگھ ٹھاکر ، اور دیگر کو اپنی حراست میں لے لیا اور بعدازاں انہیں چھوڑ دیا۔ پولیس ذرائع کے بموجب رکن پارلیمان بھگونت کھوبا کی دائیں آنکھ کے نیچے جو زخم آیاہے وہ لاٹھی یا سنگباری کانتیجہ نہیں ہے بلکہ بھاگ دوڑ میں کسی کاہاتھ لگنے سے یہ زخم آیاہے۔ اور یہ بات انہوں نے کنڑا چینلوں سے مبینہ طورپر کہی بھی ہے۔ ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے چپلوں کا ڈھیر نظر آیاجولاٹھی چارج کے دوران احتجاجیوں نے چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے ہیں۔ اسی طرح وہاں کنکریٹ والے پتھر بھی نظر آئے۔ یہ نہیں معلوم ہوسکاکہ احتجاجیوں نے پتھر کیوں پھینکے ۔ ذرائع کے بموجب پتھر موہن مارکیٹ کی طرف سے پھینکے گئے۔چند ایک کاخیال ہیکہ پتھر ہورٹی کلچر نرسری کی جانب سے پھینکے گئے ۔ دوسری جانب شہر میں بند کا ملاجلا اثر دیکھاگیا۔ ایک طرف بند پوری طرح کامیاب تھاجبکہ قدیم شہر میں چنددوکانیں کھلی ہوئی نظر آئیں جن میں غیر مسلم احباب کی دوکانیں بھی تھیں۔ دوپہر کے بعد تو تقریباً دوکانیں کھل گئیں ۔ احتجاجیوں کو بائیک ریلی کی اجازت نہیں تھی اس کے باوجودبھی بائیک ریلی نکالنے کی اطلاع ہے۔ بائیک ریلی کے ذریعہ نئے شہر کے علاوہ قدیم شہر کا بھی مبینہ طورپر چکرلگایاگیا۔ اسکول بند تھے اور جو اسکول بند نہیں تھے انہیں زبردستی بندکرانے کی اطلاع ہے۔ کوئی بس یا آٹو نئے شہر کے مصروف علاقوں میں نہیں چل سکا۔ جب کہ قدیم شہر اور نئے شہر کے پسماندہ علاقوں میں آٹو چلتے رہے۔ واضح رہے کہ لاٹھی چارج کرنے والوں میں ایس پی ڈی دیوراج بھی شامل تھے۔