عشرت جہاں کیس :سابق آئی پی ایس آفیسر ا ور کلیدی ملزم کے عہدہ میں ترقی

نئی دہلی: گجرات حکومت نے منگل کو 2004 میں عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں ضمانت پر باہر آئی پی ایس افسر جی ایل سنگھل کو پرموشن دیتے ہوئے ان کی تقرری آئی جی پی کے عہدے پر کی ہے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق؛ 2001 بیچ کے 6 آئی پی ایس افسر وں اور ڈی آئی جی رینک کے افسروں کے پرموشن کی لسٹ میں سنگھل کا بھی نام شامل ہے۔

سنگھل عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں کلیدی ملزم ہیں جن کو 2013 میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی کے ذریعے متعینہ مدت میں چارج شیٹ داخل نہیں کیے جانے کے بعد ان کو ضمانت دے دی گئی تھی۔مئی 2014 میں سنگھل کو ڈی آئی جی کے طور پر پرموشن کے ساتھ بحال کیا گیا تھا۔سنگھل نے عشرت جہاں معاملے میں سی بی آئی کو کئی ثبوت دیے جس میں 267 وائس ریکارڈنگ والے 2 پین ڈرائیو شامل تھے۔

اس سے معلوم ہوا تھا کہ اس وقت کے ریاست کے وزیر داخلہ امت شاہ ،اب بی جے پی صدر،کے حکم کے تحت ایک عورت کی غیر قانونی نگرانی کا مبینہ طور پر حکم دیا گیا تھا۔امت شاہ مبینہ طور پر کسی ‘صاحب’ کے حکم پر کام کر رہے تھے۔ احمد آباد میں موجودہ ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (ایڈمنسٹریشن )کے طور پر تعینات وپل اگروال کی بھی تقرری آئی جی پی کے عہدے پر کی گئی ہے۔

اگروال سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر کیس میں شامل تھے، جہاں سے ان کو چھٹی دے دی گئی تھی۔ غور طلب ہے کہ سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے میں ممبئی کی ایک اسپیشل سی بی آئی عدالت نے گزشتہ مہینے سبھی ملزموں کو بری کر دیا ۔ان کے علاوہ احمد آباد کے اڈیشنل کمشنر آف پولیس (ٹریفک )جے آر موتھالیا کو بھی پرموشن دیا گیا ہے۔ موتھالیا سپریم کورٹ کی بنائی گئی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کا حصہ ہے جس نے 2002 کے گودھرا فسادات کی جانچ کی تھی۔

پرموشن پانے والے دوسرے افسروں میں ایم اے چاوڑا، رینج آئی جی، گاندھی نگر اور ڈی این پٹیل ، اڈیشنل کمشنر آف پولیس ، سیکٹر -2،سورت شہر شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نے 1986 بیچ کے سورت پولیس کمشنر ستیش شرما کو بھی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے عہدے پر پوموشن کیا ہے۔