عرب ممالک میں دہشت گردی کیخلاف جدوجہد کا عہد

ہر قسم کی دہشت گردی قابل مذمت ، عرب لیگ وزراء خارجہ کے اجلاس سے سعود الفیصل کا خطاب

قاہرہ ۔ 10 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے بشمول مصر ، بحرین و یمن مختلف عرب ملکوں میں جاری ہر قسم کی دہشت گردی کی سخت مذمت کی ۔ عرب لیگ کونسل میں وزراء خارجہ کی سطح پر منعقدہ 141 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ سعود الفیصل نے کہاکہ مملکت سعودی عرب اس لعنت (دہشت گردی) کے خلاف لڑائی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھے گا ۔ دہشت گردی کو جرم قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کی قیادت پہلے ہی کئی قانون وضع کرچکی ہے اور اس مسئلہ پر مملکت کا موقف واضح ہے ۔ دہشت گردی کی سرکوبی کے لئے انھوں نے تمام عرب ممالک کے مابین موثر ربط و تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ سعود الفیصل نے کہا کہ شام میں اقتدار کے توازن میں تبدیلی کے مقصد کے ساتھ شامی بحران کو حل کیا جانا چاہئے۔ انھوں نے شامی قومی مصالحتی گروپ کو شامی عوام کا حقیقی نمائندہ قرار دیتے ہوئے اس تنظیم کو ہر قسم کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جنیوا میں منعقدہ کانفرنس کے دوران مصالحتی گروپ شامی عوام کے لئے انصاف و مساوات پر مبنی ایک نئے شام کا نظریہ پیش کرچکا ہے ۔

لیکن شامی حکومت کے نمائندوں نے جنیوا کانفرنس کے فیصلوں پر کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور مصالحتی گروپ کے نظریہ کو مسترد کردیا ۔ سعود الفیصل نے الزام لگایا کہ شامی حکومت کے نمائندوں کا مقصد صرف جنیوا کانفرنس میں شرکت کے ذریعہ وقت ضائع کرنا تھا۔ انھوں نے اس اندیشہ کا اظہار کیا کہ امریکہ کے زیرسرپرستی فلسطین ۔ اسرائیل مذاکرات کے آئندہ مرحلے کا انجام بھی ماضی کے مذاکرات جیسا ہوگا ۔ اس ضمن میں فلسطین اگرچہ ممکنہ تعاون کررہا ہے ۔ سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’’اسرائیل امن کے لئے درکار تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوگیا ہے اور عہد کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ صیہونی مملکت ایک کے بعد دیگر رکاوٹیں حائل کررہی ہے جس کے پیش نظر فلسطین ۔ اسرائیل مذاکرات کے آئندہ مرحلہ کی کامیابی کے امکانات بھی موہوم ہوگئے ہیں۔ اسرائیل کی یہودی شناخت پر اصرار ، فلسطینی اراضیات پر یہودی بستیوں کی غیرقانونی تعمیر ، فلسطینی عوام کی ان کے تمام جائز و مستحقہ حقوق سے مسلسل محرومی جیسے اسرائیلی اقدامات ، امن مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں ‘‘۔