ملک فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کے دہانے پر ‘ روزنامہ ’’ڈلاس مارننگ نیوز‘‘کا اداریہ
واشنگٹن۔22جون ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق انتشار کے دہانے پر ہے جب کہ نائب صدر امریکہ جوبیڈن خاموشی سے اپنی سنجیدگی سے کی ہوئی پیش قیاسی کی توثیق ہوتے دیکھ رہے ہیں ‘ جس کو اُس وقت بش انتظامیہ نے مسترد کردیا تھا ۔ 2006ء میں بیڈن رکن سینٹ تھے اور اپنی صدارتی انتخابی مہم کی تیاری کررہے تھے ‘ جب کہ انہوں نے پیش قیاسی کی تھی کہ عراق 3نیم آزاد علاقوں شیعہ‘ سنی اور کرد علاقوں میں تقسیم ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس منصوبہ کے بعد امریکی فوج2008ء کے اوائل میں عراق کا تخلیہ کردے گی ۔ انہوں نے اُس وقت انتباہ دیا تھا کہ عراق کے بحران کو نظرانداز کردیا جائے‘ کیونکہ امریکی مداخلت کے نتیجہ میں فرقہ وارانہ تصادم ہوسکتا ہے جو پورے علاقہ کو غیرمستحکم کردے گا ۔ بش انتظامیہ نے بیڈن کی پیش قیاسی نظرانداز کردی تھی ‘ اب 8سال بعد نائب صدر کے اندیشے اور پیش قیاسی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ درست ثابت ہورہی ہے لیکن اب اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ پرانی فرقہ وارانہ کشیدگیاں بھڑک اُٹھی ہے ۔ انتقامی جذبہ پیدا ہوگیا ہے ۔ سنی عسکریت پسندوں نے تقریباً تمام شہروں پر قبضہ کرلیا ہے اور امریکہ اس کا الزام شیعہ وزیراعظم پر عائد کررہا ہے کہ عراق کی اقلیتوں کو اُن کے نظرانداز کرنے کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی ہے ۔ امریکہ بیڈن کے قدیم منصوبہ پر اب بھی سرگرمی سے غور نہیں کررہا ہے ۔ مشرق وسطیٰ کے ماہرین علی الاعلان سوال کررہے ہیں کہ کیا عراق ناگزیر طور پر فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم ہونے کے دہانے پر ہے جو بیڈن نے 8سال قبل جو پیش قیاسی کی تھی کیا آج عراق کی تقسیم اس کا ثبوت نہیں ہے ۔ ڈلاس کے روزنامہ ’’مارننگ نیوز‘‘ کے جاریہ ہفتہ کے اداریہ میں اُن تمام تفصیلات کا تذکرہ کرتے ہوئے سوال کیا گیا ہے ۔ خارجہ پالیسی کے بارے میں قیادت کا دعویٰ کرنے کے بعد جو بیڈن نے اپنے ریکارڈ پر کچھ وقت کیلئے تنقید برداشت کی تھی۔ سابق وزیر دفاع باب گیٹس نے پُرزور انداز میں کہا تھا کہ جو بیڈن پوری طرح غلطی پر تھے گذشتہ 40سال میں خارجہ پالیسی کے بارے میں انہوں نے کئی غلطیاں کی تھی۔ جوبیڈن اب دوبارہ صدارتی انتخابات میں شرکت کی تیاری کررہے ہیں ۔ سابق وزیر خارجہ ہیلاری کلنٹن کی وجہ سے اُن کے سیاسی اثر و رسوخ کو گہن لگ گیا ہے ۔ بیڈن کے دفتر نے اس اداریہ پر کوئی ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے ۔