حلہ۔ 9؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ ایک خودکش بم بردار نے دھماکو مادّوں سے بھری ہوئی اپنی گاڑی کو ایک پُرہجوم چوکی سے بغداد کے جنوب میں ٹکراکر دھماکہ کردیا جس کے نتیجہ میں 42 افراد ہلاک ہوگئے اور کئی کاریں تباہ ہوگئیں۔ عراق کی پولیس اور طبی ذرائع کے بموجب عراق میں گزشتہ ایک سال سے خونریز شورش جاری ہے اور اب 2008ء کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ بنیادی طور پر بڑے پیمانے پر سنی عرب اقلیت میں پھیلی ہوئی بے اطمینانی ہے اور پڑوسی ملک شام میں خانۂ جنگی کے اثرات بھی مرتب ہورہے ہیں۔ شہر حلہ کے شمالی باب الداخلہ کے قریب قائم چوکی پر اس خودکش حملہ سے تقریباً 167 افراد زخمی بھی ہوگئے۔
بعض مہلوکین اپنی کاروں کے اندر ہی جھلس کر خاکستر ہوگئے۔ عسکریت پسند فوج پر بار بار حملے کررہے ہیں اور ان علاقوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں جہاں عوام کثیر تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔ یہ کسی نگرانکار چوکی پر دوسرا حملہ تھا۔ دھماکہ کے بعد 2 افراد نے بغداد کے شمال میں چوکیوں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجہ میں ثانوی اسکول کے 2 طلبہ اور 3 ملازمین پولیس بھی ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ واقعہ کل پیش آیا تھا۔ تشدد سے متاثرہ عراق میں جاریہ ماہ تاحال 120 افراد ہلاک اور سال کے آغاز سے اب تک 1,850 سے زیادہ افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار فوج اور طبی ذرائع کی فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی ہیں۔