اربل ۔ 15 اگست (سیاست ڈاٹ کام) شمالی عراق پر قبضہ کرنے کے بعد خود ساختہ اسلامی خلافت کی دعویدار تنظیم دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے نام نہاد اسلامی قوانین کھل کر دنیا کے سامنے آنے لگے ہیں۔ اسی ضمن میں داعش کے مظالم کا ایک تازہ واقعہ موصل میں سامنے آیا ہے جہاں تنظیم نے سنجار کے مقام سے گرفتار کی گئی یزیدی فرقے کی 700 خواتین کو موصل کے ایک بازار میں سر عام ایک بولی کے دوران لونڈیاں بنا کر فروخت کر دیا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شمالی عراق میں نینویٰ کے پہاڑوں میں پھنسے ہزاروں عیسائی، ترکمان اور یزیدی قبائل داعش کے خود ساختہ شرعی قوانین کا سامنا کر رہے ہیں۔ جہاں جہاں داعش کی حکومت قائم ہے
وہاں پر خواتین کو گھروں سے باہر نکلنے، فٹ بال کھیلنے، ملازمت کرنے اور ٹیلی ویڑن دیکھنے پر پابندی ہے۔”مشرقی عیسائی خطرے میں” کے نام سے قائم ایک عیسائی این جی او کے چیئرمین پیٹرک کرم نے نینویٰ، موصل اور شمالی عراق میں داعش کے چْنگل میں پھنسے ہزاروں شہریوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فرانسیسی حکومت کی مساعی کی تعریف کی۔ انہوں کہا کہ فرانس پہلا ملک ہے جس نے عراق میں شورش زدہ علاقوں میں عیسائی اور دوسری اقلیتوں کے لیے ہنگامی امدادی سامان بھجوایا ہے۔