بغداد۔26اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) کاربم دھماکوں سے عراق کے دارالحکومت بغداد کے اندر اور اطراف و اکناف میں تجارتی علاقے بم دھماکوں سے دہل کر رہ گئے ۔ ایک کار بم دھماکے سے چار شہری ہلاک اور دیگر 9زخمی ہوگئے ۔ بغداد کے جنوب مغربی پڑوسی علاقہ امیل میں تین دیگر افراد ہلاک اور 13زخمی ہوئے ۔ طبی عہدیداروں نے ہلاکتوں کی تعداد کی توثیق کی ہے ۔ تمام عہدیداروں نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی بنیاد پر کیونکہ انہیں معلومات فراہم کرنے کا اختیار نہیں ہے اطلاع دی ہے ۔ بغداد میں تقریباً روزآنہ بم دھماکے ہوتے ہیں ‘ خاص طور پر فوج اور ملک کی اکثریتی آبادی کو حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ دولت اسلامیہ کے دہشت گرد گروپ اور انتہا پسند سمجھا جاتا ہے کہ ان حملوں کے ذمہ دار ہیں ۔
سرکاری افواج دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کو عراق کے مغربی صوبہ عنبر اور شمالی عراق کے بیشتر علاقے سے نکال باہر کرنے جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ عراق فوجیوں کو نیم فوجی جنگجوؤں اور امریکہ زیرقیادت فضائی حملوں کی مدد حاصل ہے ‘ جس کی وجہ سے وہ شہر تکریت پر دوبارہ قبضہ کرنے میں کامیاب ہوسکی ہے ‘ لیکن سرکاری فوج کو کئی دھکے بھی برداشت کرنے پڑے ہیں ۔ کل دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں نے ایک سرحدی چوراہے پر جو عراق اور اردن کی سرحد پر واقعہ ہے تین خودکش کار بم دھماکے کئے تھے جس سے چار عراقی فوجی ہلاک ہوگئے تھے ۔ اُس سے ایک دن پہلے عسکریت پسندوں نے ایک فوجی اڈوے پر حملہ کیا تھا جس کی حفاظت ایک مقفل نظام کے ذریعہ کی جاتی تھی جو جھیل تارتار اور دریائے فرات پر تعمیر کردہ پُل پر واقع تھی ۔ اس حملہ سے فوج کے پہلی ڈیویژن کے کمانڈر اور دیگر کئی فوجی ہلاک ہوگئے تھے ۔