عراق میں رات بھر حملے،کم از کم 16 افراد ہلاک

بغداد/ اقوام متحدہ ۔ 21 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) عراقی شہروں میں رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوگئے۔ سرکاری عہدیدار عسکریت پسندوں کی جارحیت روکنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے شمالی اور مشرقی عراق کے وسیع علاقہ حکومت کے اقتدار سے باہر ہوچکے ہیں۔ ایک حملہ میں مارٹر سے قصبہ محمودیہ پر فائرنگ کی گئی جس سے 11 شہری ہلاک اور 31 زخمی ہوگئے۔ بغداد کے مغربی مضافاتی علاقہ ابو غریب میں ایک لب سڑک بم دھماکہ اس وقت ہوا جبکہ فوج طلایہ گردی کر رہی تھی، اس بم دھماکہ سے2 فوجی ہلاک ہوگئے اور 3رضاکار جنہوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف ہتھیار اٹھالئے تھے، ہلاک ہوئے۔ اس حملہ میں 8 افراد زخمی ہوگئے۔ دو طبی عہدیداروں نے ہلاکتوں کی تعداد کی توثیق کی۔ تمام عہدیداروں نے کہا کہ جنوری کے اوائل میں القاعدہ سے علحدہ ہوجانے والے انتہا پسند گروپ آئی ایس آئی ایل نے شہر فلوجہ پر اپنا اقتدار قائم کرلیا تھا۔ جون میں اس نے جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے شمالی اور مغربی عراق کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرلیا ۔ تاحال عراقی فوج گزشتہ پانچ دن سے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ جاریہ سال تاحال 7800 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب معتمد عمومی اقوام متحدہ بانکی مون نے کہا کہ عراقی عیسائیوں کو ان کے گھروں سے بیدخل کردینا اور سینکڑوں عیسائی خاندانوں کو فرار ہونے پر مجبور کرنا ’’انسانیت سوز جرم ہے ‘‘۔ انہوں نے سخت ترین الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منظم انداز میں عراق میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے پر زور انداز میں کہا کہ شہری آبادی پر کوئی بھی منظم حملہ جنگی جرم کے مماثل ہے۔موصل کے نئے حکمرانوں نے کہا کہ ان لوگوں کیلئے ان کے پاس صرف تلوار ہے ۔ اگر عیسائی اقلیت ان کی شرائط کی پابندی نہ کریں تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔ بانکی مون نے خاص طور پر اس قسم کی اطلاعات پر گہری فکرمندی ظاہر کی ہے۔