البونمر کے خلاف اقدام کا حکم انبار کے داعشی کمانڈر نے جاری کیا؟
بغداد ، 3 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) شام اور عراق میں دہشت گردی اور بے گناہ انسانوں کے قتل عام میں ملوث عسکریت پسند تنظیم دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کے ہاتھوں قتل عام کا تازہ نشانہ عراق کے الانبار شہر کا سْنی قبیلہ’’البونمر‘‘بنا ہے جس کے بعد الانبار میں داعش کے خلاف شدید غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ لوگ داعش کے اس کمانڈر کی تلاش میں ہیں جس نے البونمر قبیلے کی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو گولیوں سے بھون دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کو اپنے ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ البونمر قبیلے کے لوگوں کے وحشیانہ قتل عام کا حکم الانبار میں داعش کے کمانڈر عدنان السویداوی المعروف ابو مہند اور اور الانبار گورنری کے ایک دوسرے کمانڈر سعد محمد العبیدی نے مشترکہ طور پر جاری کیا۔ تاہم قتل عام کے اس ظالمانہ فیصلے پر عمل درآمد کمانڈر کمال مشرف العیثاوی، عارف مخلف حسین الفہداوی، صفاء السویداوی اور برکات الذیانی نے کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق کے الانبار شہرکے سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے اس بدقسمت قبیلے پر داعشی دہشت گردوں نے ایک الزام یہ بھی عائد کیا کہ اس قبیلے کے کئی افراد اسلام سے منحرف ہوچکے ہیں اور مرتد کی سزا کے مستحق ہیں۔ چونکہ عراق میں اہل سنت مسلک کے چار اہم قبائل جو 2003ء کے بعد سے القاعدہ کے خلاف بھی نبرد آزما رہے ہیں وہ شدت پسند اسلامی عسکریت پسندوں کی نظروں میں مرتد ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ البونمر اور اس جیسے دوسرے قبیلوں نے القاعدہ کے خلاف امریکیوں کا ساتھ دے کر اسلام سے کھلا انحراف کیا ہے جس کے بعد اس قبیلے کے تمام بالغ مرد و زن واجب القتل ہیں۔ خیال رہے کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران داعش کے دہشت گرد جنگجوؤں کے حملوں میں الانبار میں البونمر قبیلے کے کم سے کم 400 مرود زن کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔ ھیت کے مقام پر 48 افراد کو ہلاک کیا گیا۔ الانبار کے مرکزی شہر الرمادی کے البوعساف علاقے میں 250 قبائلی شہریوں کو گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ الزویہ میں 30 اور الترثار میں 75 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔