عراق میں خود کش حملے ، 43 زائرین ہلاک

کربلا ( عراق) 14 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام )زیادہ تر شیعوں کے خلاف حملوں نے جن میں ایک خودکش بمباری شامل ہیں جس سے ایک مذہبی جلوس تہس نہس ہوگیا ،آج عراق بھر میں 43 افراد کی جان لے لی حالانکہ اس مقدس دن زبردست سکیوریٹی بندوبست کیا گیا ہے۔ خونریزی ایسے وقت پیش آئی جبکہ دسیوں ہزار زائرین جن میں بیرونی شہری بھی شامل ہیں ،وسطی علاقہ کے شہر کربلا کو پہنچ رہے ہیں جہاں وہ عاشورہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ حملے کچھ اُسی طرح کے ہیں جیسے سنی عسکریت پسندوں نے ماضی میں اس موقع پر کئے ہیں ۔ بغداد کے شمال میں آج ایک خود کش بمبار نے ایک شیعہ مذہبی جلوس کو نشانہ بناتے ہوئے حملہ کیا جس کے نتیجہ میں کم از کم 30 زائرین ہلاک ہوگئے ۔ دواخانہ میں طبی عملہ اور سکیوریٹی ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ عہدیداروں کے بموجب خود کش بمبار نے صوبہ دیالہ میں شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقہ سعدیہ کو نشانہ بناتے ہوئے یہ حملہ کیا ۔ یہاں یوم عاشورہ سے قبل بڑے پیمانے پر سکیوریٹی بندوبست کیا گیا تھا لیکن حملہ آور اس حصار کو توڑتے ہوئے زائرین کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگیا ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس حملہ کے نتیجہ میں کم از کم 65 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ آج ایک دن میں شیعہ زائرین کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا یہ تیسرا حملہ تھا ۔ قبل ازیں حفریہ علاقہ میں بھی اسی طرح کا حملہ کیا گیا جو بغداد کے جنوب میں واقع ہے ۔ اس حملہ میں 9 افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ کرکک میں بھی دو بم
دھماکے کئے گئے جن کے نتیجہ میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں، پولیس اور میڈیکل عملہ نے یہ بات بتائی ۔ ایک بم دھماکہ بغداد کے شمال میں سنی اکثریتی ٹاؤن کو نشانہ بناتے ہوئے بھی کیا گیا جس میں دو سپاہی ہلاک ہوئے۔ حکام کی جانب سے یوم عاشورہ سے قبل بڑے پیمانے پر سکیوریٹی بندوست اور انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس کے باوجود تین مقامات پر بم حملے کئے گئے ہیں جن میں یہ ہلاکتیں ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ بے شمار زائرین امام حسینؓ اور حضرت عباسؓ کے روضوں پر بھی حاضر ہو رہے ہیں اور تقریبا بیس لاکھ افراد کے یوم عاشورہ کے موقع پر کربلا میں جمع ہونے کی امید ہے ۔ ان میں دو لاکھ افراد بیرون عراق سے ہیں۔ والنٹیرس نے غذا اور پانی کی تقسیم کا انتظام کیا ہے۔