عراق میں خاتون صنعتکاروں کے لیے حوصلہ افزائی کی قلت

گلوبل انٹرپرینر شپ میں وفد کی شرکت ، بینکنگ نظام ٹھپ ، فنڈس کا حصول مشکل
حیدرآباد۔/29نومبر، ( سیاست نیوز) عراق میںکوئی بھی صنعت اُبھرنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتی ہے اور خاتون صنعت کاروںکیلئے کوئی بھی مددگار نہیں ہے۔ عراق کے خاتون صنعتکاروں کے وفد نے گلوبل انٹر پرینور سمٹ میں شرکت کرتے ہوئے اپنے بل بوتے پر صنعتی شعبہ کو مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔ عراق کے تاریخی شہر سلمیانیہ کی ایک خاتون صنعت کار طلار ممتاز نوری نے کہا کہ انہیں کسی بھی صنعت کا آغاز کرنے کیلئے جوکھم اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ انہیں کسی بھی وقت ناگہانی صورتحال کا سامنا رہتا ہے۔ نوری نے کہا کہ عراق میں بعض خواتین نے شعور بیداری کے ذریعہ صنعتی شعبہ میں شامل ہونے اور اپنے بل بوتے پر ترقی کرنے کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے لیکن انہیں کوئی مدد حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراق کا بینکنگ نظام مکمل طور پر مفلوج ہوگیا ہے اور انہیں قرض یا فنڈز حاصل نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں رشوت کا چلن عام ہوجانے کے سبب کسی بھی شعبہ میں ترقی ممکن نظر نہیں آتی۔ گزشتہ کئی برسوں سے عراق ایسی سنگین صورتحال سے گزررہا ہے جس سے کرنسی کی قدر گھٹ گئی ہے اور صنعتی شعبہ بے حد متاثر رہا ہے۔ عراق میں سیاسی مفادات کے تحت عوام کا استحصال کیا جاتا رہا ہے اور انہیں بہترین مواقع فراہم کرنے اور صنعتوں کو فروغ دینے کے وعدے ہنوز جھوٹے ثابت ہورہے ہیں۔ نوری نے کہا کہ عراق میں خواتین اور بچوں کی سیکورٹی کا سنگین مسئلہ ہے اور انہیں حالات معمول پر لوٹ آنے کی امید نظر نہیں آتی۔ ملک میں نظم و نسق کا کوئی اثر نہیں ہے اور نچلی سطح سے اعلیٰ سطح تک رشوت عام ہے۔ حکومت کی تنگ نظری کے باعث عراقی عوام اور صنعت کاروں کو مایوسی کا سامنا ہے۔