بغداد ۔یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عراق میں 30 اپریل کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے آج آغاز کے موقع پر شمالی بغداد میں سلسلہ وار حملوں کے سلسلہ میں کم سے کم 8 سپاہی ہلاک ہوگئے۔ 2011 ء کے اواخر میں امریکی فوج کی واپسی کے بعد عراق میں پہلے پارلیمانی انتخابات منعقد ہورہے ہیں۔ تشدد اور رشوت ستانی سے متاثرہ اور بُری طرح منقسم جنگ زدہ ملک میں 328 شیعہ ، سنی اور کرد امیدوار مقابلہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم نوری المالکی تیسری میعاد پر نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ اُنھیں اپنے ناقدین اور مخالفین کی تنقیدوں کا سخت سامنا ہے جو الزام لگارہے ہیں کہ وہ ملک کو مؤثر سکیورٹی اور بنیادی خدمات کی فراہمی میں ناکام ہوگئے ہیں۔
مرحوم سابق صدر صدام حسین کے آبائی ٹاؤن تکریت میں آج کا بدترین حملہ ہوا جہاں ایک خودکش بمبار نے دھماکو مواد سے لدی کار کو فوجی قافلے میں گھسا دیا جس کے نتیجہ میں 5 فوجی ہلاک اور دیگر 11 زخمی ہوگئے۔ چند گھنٹوں بعد ہی بندوق برداروں نے ایک فوجی چوکی پر گولیوں کی بوچھار کردی جس میں 2 سپاہی ہلاک ہوگئے۔ موصل میں اِس کے علاوہ ایک سپاہی کو گولی مار دی گئی جو تلاشی چوکی پر پہرہ دے رہا تھا۔ طبی عہدیداروں نے اِن ہلاکتوں کی توثیق کی ہے۔ عراق میں گزشتہ ایک سال کے دوران تشدد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔