بغداد۔30اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) عراق کے مغربی صوبے الانبار کے شہر ہیت میں دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگجوؤں نے اپنے مخالف قبیلے کے 46 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا اور 500 خاندانوں کا محاصرہ کر لیا ہے۔ الانبار سے موصولہ اطلاع کے بموجب داعش کے جنگجوؤں نے گذشتہ تین روز سے صوبے کے صحرا میں دربدر ہونے والے خاندانوں کا محاصرہ کررکھا ہے اور اب اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ان کا اجتماعی قتل عام کیا جاسکتا ہے۔سکیورٹی اور قبائلی ذرائع نے کہا ہے کہ داعش نے اپنے مخالف ابونمر قبیلے کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے اور انھوں نے صوبائی دارالحکومت رمادی کے نزدیک اس قبیلے کے 35نوجوانوں کو قتل کردیا ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے اس قبیلے کے سردار خاندان آل کود کے مکانوں اور جائیدادوں کا بھی گھیراؤ کرلیا ہے۔قبل ازیں ’اے ایف پی ‘نے اطلاع دی تھی کہ جنگجوؤں نے اس قبیلے کے چالیس ارکان کو قتل کردیا ہے۔اس قبیلے کا جرم یہ ہے کہ اس نے الانبار میں داعش کے خلاف جنگ لڑی ہے۔پولیس کے ایک کرنل
اور جہادیوں کی مخالف سنی ملیشیا صحوہ کے ایک لیڈر نے بھی ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔گذشتہ ہفتوں کے دوران عراق کے شمالی اور شمال مغربی صوبوں میں داعش کے مقابلے میں عراقی سکیورٹی فورسز کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب اگر الانبار میں ان کی مزاحمت ختم ہوجاتی ہے تو پھر پورے صوبے میں اس جنگجو گروپ کا کنٹرول ہوجائے گا۔داعش نے ابھی تک الانبار اور عراق کے دوسرے علاقوں میں اجتماعی ہلاکتوں کے واقعات کی کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے لیکن ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ داعش نے جون کے بعد 560 اور 770 کے درمیان افراد کو سزا دینے کے لیے اجتماعی طور پر گولیاں مار کر قتل کردیا ہے اور ان میں زیادہ تر عراقی فوجی تھے۔