ارابیل( عراق)۔چہارشنہ کے روز کردیش ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے عہدیداروں نے بتاا کہ کردآبادی کی اکثریت نے عراق چھوڑنے کی حمایت میں ووٹ دیااور93فیصد ووٹ صوبہ کی آزادی کے لئے دئے گئے۔
Iraq's Kurds celebrate a massive "yes" vote for independence following a referendum that has incensed Baghdad https://t.co/AQ2fti81UZ pic.twitter.com/7JNk1cCPTj
— AFP news agency (@AFP) September 27, 2017
ایرابیل عراقی کردیوں کی درالحکومت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انتخابی کمیش کے نمائندوں نے کہاکہ 92.73فیصد یعنی چار ملین لوگوں نے پیر کے روز ریفرنڈم میں حصہ لیتے ہوئے عراق سے علیحدگی کی حمایت میں ’’ہاں‘‘ پر ووٹ دیاہے۔ای ایف ای رپورٹس کے مطابق7.2فیصد لوگوں نے آزای کے خلاف میں ووٹ دیاجبکہ 1.21ووٹ مسترد ہوئے۔
https://twitter.com/TreyYingst/status/913048512945893377
پانچ ملین افراد کے لئے یہ رائے دہی منعقد کی گئی تھی ‘ نہ صرف کردش صوبہ میں کرائی گئی بلکہ ایرابیل کے اور عراق کی موجودہ حکومت کے زیر قبضہ کیرکک میں بھی رائے دہی کرائی گئی۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ حنان دارین محمد نے کہاکہ انتخابی عمل کامیابی کے ساتھ بنا کسی مشکل اور بے قاعدگیوں کے پورا کیاگیا‘ انہوں نے مزیدکہاکہ بین الاقوامی مبصرین جنھوں نے ریفرنڈم کا مشاہدہ کیا ہے اس کی گواہی بھی دیں گے۔
Kurds in Iran marching in support of today's KRG referendum on Kurdish independence – which Tehran strictly opposes. pic.twitter.com/RR0a4wuvM2
— Tobias Schneider (@tobiaschneider) September 25, 2017
انہوں نے مزیدکہاکہ نتائج کو لازمی سمجھا جانا چاہئے جب یہ کردستان کی درخواست کو تسلیم کرلیاجائے گا‘ جس کی تاریخ ابھی طئے نہیں کی گئی ہے۔کردش انتظامیہ نے قبل ازیں اس بات پر زوردیا ہے کہ نتائج کے اعلان کے بععد بعد آزادی کا اعلان نہیں کیاجائے گا اور یہ کہ وہ بغداد سے بڑے موضوعات پر بات چیت کی شروعات کریں گے۔عراق کے وزیراعظم حیدرالعابدی نے چہارشنبہ کے روز کردش انتظامیہ کو طلب کرتے ہوئے ریفرنڈم کی منسوخی اورعراقی دستور کے مطابق بات چیت کی شروعات کے لئے دعوت دی تھی۔