عراقی تاریخ میں پہلی بار قبیلے کی خاتون ’سردار‘ مقرر

بغداد۔ 15 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) قبائلی سماج پر مشتمل مسلم دنیا کی تاریخ میں بہادر اور جنگجو خواتین کے واقعات تو ان گنت موجود ہیں مگر کہیں بھی کسی خاتون کے اپنے قبیلے کی ‘سردار’ بننے یا مرنے کے بعد ایسا کوئی لقب پانے کا کوئی ایک واقعہ بھی موجود نہیں ہے۔ اسے گردش زمانہ کے اثرات و نتائج سمجھیں یا خواتین کی ابھرتی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کہ عراق جیسے پرتشدد ماحول کے حامل ملک میں ایک بہادر خاتون کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مارے جانے کے بعد قبیلے کی سردار قرار دیا ہے۔قبیلے کی ‘سردار’ کا لقب پانے والی بننے والی مقتول خاتون عراق کے ضلع صلاح الدین سے تعلق رکھتی ہے اور امیہ ناجی الجبارہ کے نام سے مشہور رہ چکی ہے۔ وہ ضلعی حکومت میں خواتین اور سماجی امور کی مشیرہ کے طور پر کام بھی کرتی رہی ہے۔ تین ماہ قبل جب دولت اسلامی کے ٹڈی دل لشکرنے ضلع صلاح الدین کے در وبام پر یلغار کی تو قبیلے کے کسی بھی دوسرے غیور فرد کی طرح امیہ نے بھی بندوق اٹھائی اور اپنی اور پورے قبیلے کی عزت وناموس کے لیے لڑنے لگی۔ عراق کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل قاسم عطا نے بتایا کہ ضلع صلاح الدین میں داعش کے خلاف فوجی کارروائی کے دوران ایک طرف داعش اور فوج کے درمیان گمسان کی جنگ تھی اور دوسری جانب مقامی قبائل اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہورہی تھیں۔