عدالت میں ایک نوجوان اور اس کے بھائیوں کی دائیں بازوتنظیم کے کارکنوں نے کی پٹائی۔ ’ لوجہاد‘ کا دعوی

میرٹھ۔پچھلے ہفتہ باغپت کورٹ میں’لوجہاد‘ کے سبب ایک مسلم نوجوانوں اور اس کے دوبھائیوں کی ہندو یوا وہانی اور وشواہند و پریشد کے کارکنوں نے مبینہ طور پربری طرح پٹائی کی کیونکہ مسلم نوجوان نے پنجاب کی ہندو عورت سے شادی کرنے کی تیاری کی تھی۔پولیس کی موجودگی میں تین مسلم نوجوانوں کے ساتھ دائیں بازوکارکنوں کی پٹائی کا ویڈیو اتوار کے روز وائیرل ہوا ۔ جبکہ عورت کے ساتھ مارپیٹ نہیں کی جارہی تھی‘ ایک دوسرے ویڈیو میں حملہ آور عورت کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہوئے اور اس کو ’’ خود کے لئے بہتر جوڑے تلاش کرنے میں ناکامی‘‘ پر برہمی کااظہار کرتے دیکھائی دے رہے ہیں ‘ یہاں تک کہ لیڈی پولیس جوان عورت کو پولیس ویان تک لے جاتے بھی دیکھائی دے رہے ہیں۔

مذکورہ جوڑے کی ملاقات پنجاب میں ہوئی ‘ جہاں پر سہارنپور کا ساکن کلیم لڑکی کے گھر کے قریب میں ایک سالون چلاتا ہے۔ سال2016میں دونوں ایک دوسرے کے رابطے میں ائے اورفیس بک کے علاوہ واٹس ایپ کے ذریعہ ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔

حالانکہ کے دونوں کے گھر والے اس رشتہ کے خلاف میں تھے‘ لہذا دونوں نے پنجاب سے بھاگ کر باغپت کورٹ میں شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔باغپت پولیس سپریڈنٹنڈ آف پولیس جئے پرکاش نے کہاکہ ’’ ہفتہ کے روز ایک جوڑے جو بیس سا ل کی عمر کا ہے باغپت کورٹ کو پہنچاجہاں پر اس نے ایک وکیل سے شادی کے متعلق ملاقات کی۔لڑکی ہند و تھی اور لڑکے کا تعلق اقلیتی طبقے سے تھا۔حالانکہ دونوں شادی کے عمل کی تیاری کررہے تھے ‘ ایک ہجوم وکیل کے چیمبر میں داخل ہوا اور اس لڑکے کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی۔کچھ ہی منٹوں پر پولیس موقع پر پہنچی اور جوڑے کو تحویل میں لے لیا اور اس لڑکے بھائیوں کو بھی حراست میں لے ہجوم سے بچایا۔ائی پی سی کے دفعات کے تحت ایک کیس نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیاگیا ہے۔

پولیس ویڈیو کی بنیاد پر اس بات کی شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ جو شخص ویڈیو میں دھکے مارتے دیکھائی دے رہا ہے اس کی پہچان کی جاسکے‘‘۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکے کے بھائیوں کو اس بات کی خبر نہیں تھی کہ ان پر حملہ کرنے والوں کا تعلق ہندو تنظیم سے ہے‘ اور جو لو گ ویڈیو میں مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے کہ وہ ہندو یوا وہانی‘ وشواہندو پریشد کے مقامی لیڈر ہیں۔ حالانکہ دونوں تنظیموں نے ٹی او ائی سے با ت کرتے ہوئے کہاکہ واقعہ کے وقت ان کے لوگ موقع پر موجود تھے اور اس بات کا بھی دعوی کررہے ہیں کہ کسی نے مارپیٹ نہیں کی۔

دونوں ہندو یوا وواہانی کے باغپت ضلع صدر نتن چودھری اور باغپت سٹی صدر وشواہندو پریشد وکی چودھری نے موقع پر موجود رہنے کی بات قبول کی ہے مگر مارپیٹ کے الزامات کو مسترد کردیا۔ نتن چودھری نے کہاکہ ’’لڑکے نے ’لوجہاد‘ کی مہم کی ذریعہ نہ صرف لڑکی کو بیوقوف بنایا ہے بلکہ اس کو پچاس ہزار کے عوض فروخت کرنے کا منصوبہ بھی بنایاتھا‘‘۔ تاہم پولیس نے چودھری کے دعوی کو مستر د کردیا۔ایس پی پرکاش نے کہاکہ’’ ہم نے دونوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کردیا کیونکہ لڑکی کے گھر والوں نے کلیم کے خلاف لڑکی کو بھگاکر لے جانے کا ایک کیس ریاست کے برنالا پولیس اسٹیشن میں درج کرایاہے۔ پنجاب پولیس اس معاملے کی تحقیقات کریگی۔ ہم نے جوڑے کی طرف سے ملی شکایت کی بنیاد پر نامعلوم لوگوں کے خلاف کلیم اور اس کے بھائیوں کے ساتھ مارپیٹ کا معاملہ درج کیا ہے‘‘۔