عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں قدیم قبور

ہاسپٹل کے کئی حصوں میں مزارات، تحفظ کو یقینی بنانے ٹھوس اقدامات درکار

حیدرآباد ۔ 31 مارچ ۔ عثمانیہ دواخانہ کے مردہ خانہ کا نام لیتے ہی عوام کے ذہنوں میں وہاں پڑی لاوارث نعشوں اور ماحول میں پھیلے تعفن کے بارے میں کئی سوالات ابھرنے لگتے ہیں لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ مردہ خانہ کے احاطہ میں قدیم قبور بھی ہیں جنہیں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت آہستہ آہستہ زمین کے برابر کردیا جارہا ہے۔ سینئر شہریوں نے بتایا کہ کسی زمانے میں وہاں قبرستان ہوا کرتا تھا لیکن اب مردہ خانہ قائم کردیا گیا جبکہ اس سے متصل آج بھی 2000 مربع گز اراضی پر ایک قدیم قبرستان موجود ہے۔ اس قبرستان میں کئی بزرگان دین کی مزارات ہیں۔ مردہ خانہ کے تھوڑے سے فاصلہ پر ایک عمارت ہے جہاں پے انگ Paying Rooms میں اس عمارت کے درمیان میں بھی 5 پختہ قبور نظر آئیں۔ اس کے آگے ڈینٹل ہاسپٹل ہے جس کے باب الداخلہ کے بالکل سامنے بھی ایک بزرگ کی مزار ہے۔ حد تو یہ ہیکہ محکمہ باغبانی کی نرسری میں بھی کئی قبور ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہیکہ یہ تمام عمارتیں قبرستان پر تعمیر کی گئیں۔ حیرت کی بات یہ ہیکہ وقف بورڈ کا کوئی عہدیدار اس جانب رخ نہیں کرتا۔ اگر وقف بورڈ ان قبور اور قبرستان کے تحفظ میں دلچسپی لے تو قبرستان کو مٹنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ حال ہی میں اس بارے میں ایک خصوصی رپورٹ پیش کی تھی اس مردہ خانہ میں لاوارث نعشوں کی ہی بے حرمتی نہیں کی جاتی بلکہ قبور کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔