مسجدمصطفیٰ، سید نگر2 فرسٹ لانسر اور حمیدیہ شرفی چمن میں
ڈاکٹر حمید الدین شرفی کے ’’حضرت تاج العرفاء ؒیادگار خطابات‘‘
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جولائی : ( پریس نوٹ ) : روزہ فرض عبادت اور دین حق اسلام کا اساسی رکن ہے اللہ تعالیٰ نے روزوں کو اپنے ایمان والے بندوں پر سال بھر میں ایک ماہ رمضان مبارک کی حد تک فرض فرمایا ہے رمضان شریف کے علاوہ جو روزے رکھے جائیں ان کے شریعت مطہرہ نے اور نام دئیے ہیں تاہم نذر کے واجب اور مسنون و نفل روزے بھی تقرب الٰہی کے حصول کے ضمن میں بہترین ذریعہ ہیں۔ روزہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا آئینہ دار اور روزہ دار بندہ کی اپنے خالق و رب سے سچی محبت کی دلیل ہے اسی لئے روزہ دار کے لئے اللہ تعالیٰ نے اجر خاص رکھا ہے۔طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک روزہ کا وقت ہے اس دوران کھانے ،پانی پینے اور جماع سے رکے رہنا فرض ہے اور یہی حقائق نفس پر بھاری ہوتے ہیں اور روح کے لئے تازگی ، لطافت اور بالیدگی کا سبب بنتے ہیں۔ نفس کمزور ہوتا ہے تو اس پر روح غالب ہوتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوے ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے یکم؍رمضان المبارک کو بعد نماز ظہر مسجد مصطفی سید نگر2 ، فرسٹ لانسر اور بعد نماز عصر ’’حمیدیہ‘‘ شرفی چمن ،سبزی منڈی میں روزہ دارمصلیوں کے اجتماعات سے خطاب کا شرف حاصل کیا۔ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) اور انتظامیہ مساجد کے تعاون سے منعقدہ اٹھارویںسالانہ حضرت تاج العرفاء سیف شرفی ؒ یادگار خطابات کے پہلے دن کے اجلاسوںکا آغاز قراء ت کلام پاک سے ہوا۔ انھوں نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوے بتایا کہ روزہ روح کو غالب اور نفس کو مغلوب کرنے کا سبب ہے روزہ میں نفس کی ایک بات نہیں چلتی۔ حرص، خواہشات، معصیت، برائی، ظلم، زیادتی، سرکشی، نافرمانی وغیرہ کا ہر امکان مٹ جاتا ہے۔ اخلاص عبادت، ہر نفسانی خواہش اور دبائو کو بے اثر کرکے بندگی کے لطف سے مالا مال کرتا ہے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ عصر حاضر کے سلگتے مسائل، اخلاقی انحطاط، صالح اقدار کی پامالی، خود غرضانہ روش اور مادّیت کے پیچھے بھاگتی دنیا کو حق و صداقت، عبادت معبود حقیقی، خدمت خلق اور روحانی قدروں کی اہمیت سے پوری انسانی برادری کو آگاہ کرنا ہر دین پسند، خیر خواہ انسانیت اور باشعور مسلمان پر ضروری ہے اس کے لئے قرآن مجید کی مقدس تعلیمات اور ارشادات نبوی ؐ کو ہر طرح زبان و عمل کے ذریعہ دوسروں تک پہنچانے کا عہد ماہ رمضان کی رواں ایام اور ساعتوں کا پیام ہے ۔ اس کام کے لئے جو خلوص نیت اور جذبہ صحیح کے ساتھ آگے آے تو یقینا نصرت الٰہی اس کے ساتھ ہو جاے گی۔ اجلاسوں کے آخر میںبارگاہ رسالت ؐ میں سلام گزرانا گیا اور رقت انگیز دعا ئیںکی گئیں۔