ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کے ’ حضرت تاج العرفاء یادگار خطابات‘
حیدرآباد ۔ 14 ۔ جولائی : ( پریس نوٹ ) : اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں انسانوں کو جو شرف عطا فرمایا ہے وہ اظہر من الشمس ہے ۔ انسانی جماعت میں اہل ایمان کی شناخت ان کے عقیدہ توحید و رسالت اور فرائض دین کی پابندی کے ساتھ قائم ہے اور انشاء اللہ قیامت تک مومن کی یہی پہچان بنی رہے گی ۔ ایمان والے فرض عبادتوں نماز ، زکواۃ ، روزہ اور حج کے ذریعہ تمام اقوام عالم میں ممتاز رہیں گے ۔ معبود حقیقی کی عبادات میں اخلاص بندوں کو تقریب حق تعالیٰ کے انوار سے بہرہ مند کرتا ہے ۔ روزہ اخلاص کا سب سے اہم مظہر فریضہ ہے ۔ بندہ کا مسلسل ایک ماہ تک اوقات صوم میں اکل و شرب و جماع سے اجتناب و احتراز اس کے اپنے خالق و پروردگار سے سچی محبت اور اس کی رضا کے حصول کے لیے کامل اطاعت کا موثر ترین مظاہرہ ہے ۔ روزہ میں جو ممنوعہ امور ہیںان سے محض تعمیل حکم الہیٰ میں رکے رہنا ہی درحقیقت اصل اطاعت اور سپردگی ہے روزہ دار کو اسی جذبہ و عمل کا عظیم الشان اجر و ثواب عطا ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائرکٹر آئی ہرک نے رمضان المبارک کے روح پرور ماحول میں بعد نماز ظہر مسجد محمدیہ سکنڈلانسر اور بعد نماز عصر حمیدیہ شرفی چمن میں روزہ داروں کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ان حقائق کا اظہار کیا ۔ بارگاہ شہنشاہ کونین ؐ میں ہدیہ نعت پیش کی گئی ۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوئے احادیث شریف کے حوالوں سے کہا کہ نیت پر اعمال کا دار و مدار ہوتا ہے ۔ پہلے نیت بعد میں عمل اگر نیت خیر کے باوصف عمل خیر کا صدور نہ بھی ہو تو تب بھی اچھی نیت اور نیک ارادوں کا اجر و ثواب مل جاتا ہے اور اگر نیک نیت کے موافق عمل صالح کا صدور ہوجائے تو پھر عمل کا ثواب کئی گنا زیادہ ملتا ہے ۔ رمضان مبارک میں ابواب سمٰوٰت کا کھل جانا اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے نزول کی دلیل ، ابواب جنت کا وا ہونا بخشش و مغفرت اور عطائے جنت کی نوید ، دوزخ کے دروازوں کا بند ہوجانا آگ اور عذاب سے نجات کا مژدہ اور شیاطین کا زنجیروں میں جکڑ کر قید کردیا جانا گویا برائیوں ، گمراہیوں اور گناہوں کے راستوں کا مسدود ہوجانا ہے ۔ اجلاس کے آخر میں بارگاہ رسالتؐ میں سلام پیش کیا گیا اور دعائیں کی گئیں ۔۔