سنگاریڈی /26 فروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل سے متعلق بل کی پارلیمنٹ میں منظوری اور عام انتخابات قریب تر ہونے کی وجہ سے ضلع میدک میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوچکی ہیں اور ہر سیاسی جماعت تشکیل تلنگانہ کے تناظر میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کوشاں دکھائی دے رہی ہے ۔ انتخابی نوٹیفکیشن کا ابھی اعلان نہیں ہوا ہے لیکن سیاسی جماعتیں انتخابی جنگ کیلئے متحریک ہوچکی ہیںتلنگانہ بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد ٹی آر ایس تلنگانہ کے چمپین کے طور پر ابھری ہے جبکہ کانگریس اس معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل منظور ہوتے ہی ٹی آر ایس اور کانگریس پارٹی میں انتخابی مفاہمت و اتحاد اور ٹی آر ایس کا کانگریس میں انضمام سے متعلق اطلاعات سیاسی و عام حلقوں میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کانگریس و ٹی آر ایس کا ملکر لڑنا تقریباً طئے بتایا جارہا ہے ۔
اتحاد یا انضمام اس کی صورتگری ہوسکتی ہے ۔ کانگریس اور ٹی آر ایس میں قربت کی خبریں ضلع میدک سے لوک سبھا اور اسمبلی ٹکٹ کے خواہشمند کانگریس اور ٹی آر ایس قائدین کی نیندیں خراب کردی ہیں ہر قائد اس فکر میں دکھائی دے رہا ہے کہ کونسا حلقہ کس پارٹی کے حصہ میں جائے گا اور ٹکٹ کسے حاصل ہوگا ۔ سال 2009 میں منعقدہ اسمبلی و لوک سبھا انتخابات میں ضلع کے دو لوک سبھا اور 10 اسمبلی حلقہ جات میں کانگریس نے ایک لوک سبھا حلقہ ظہیرآباد اور 8اسمبلی حلقہ ظہیرآباد ، سنگاریڈی ، پٹن چیرو ، نرساپور ، اندول ، نارائن کھیڑ، گجویل اور دوباک جبکہ حلقہ سدی پیٹ سے ٹی آر ایس اور حلقہ میدک سے تلگودیشم نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ تاہم اس مرتبہ انتخابات کے نتائج نئی سیاسی صف بندی پر مبنی ہوسکتے ہیں جس کا عین فائدہ ٹی آر ایس کو ہوگا ۔ ضلع کے سیاسی حلقوں اور ٹی آر ایس قائدین کے مطابق کانگریس اور ٹی آر ایس میں انتخابی مفاہمت و اتحاد ہو یا پھر ٹی آر ایس کا کانگریس میں انضمام ہو ۔ اس کا فائدہ ٹی آر ایس کو ہی ہوگا ۔ دونوں صورتوں میں ٹی آر ایس کو 5 اسمبلی حلقہ جات اور ایک لوک سبھا حلقہ مختص کرنے کا قیاس ظاہر کیا جارہا ہے ۔
اگر ٹی آر ایس قائدین کی اطلاعات پر اعتماد کیا جائے تو ان کے مطابق کسی بھی صورت میں حلقہ لوک سبھا میدک کو نشست کے علاوہ 5 اسمبلی حلقے جس میں سدی پیٹ ، دوباک ، گجویل ، میدک اور سنگاریڈی شامل ہیں ۔ ٹی آر ایس کیلئے مختص کئے جائیں گے ٹی آر ایس سربراہ حلقہ لوک سبھا میدک سے مقابلہ کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ چنانچہ لوک سبھا حلقہ میدک کی نشست اور اس کے تحت 7 کے منجملہ 5 اسمبلی حلقہ جات کے ٹکٹ کے سی آر کو حاصل کرنا کوئی مشکل نہیں ہے ۔ تاہم یہ قیاس آرائیاں کسی حد تک درست ثابت ہوں گی ۔ انتخابی شیڈیول کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔ دوسری جانب کانگریس پارٹی ہمیشہ کی طرح گروہ بندیوں کا شکار ہے ۔ حلقہ اسمبلی پٹن چیرو میں موجودہ رکن اسمبلی ٹی نندیشور گوڑ اور صدر ضلع کانگریس کمیٹی ایم ایل سی وی بھوپال ریڈی حلقہ دوباک میں رکن اسمبلی متیم ریڈی و ایم ایل سی محمد فاروق حسین حلقہ ظہیرآباد میں ریاستی وزیر گیتا ریڈی اور سابق وزیر محمد فریدالدین حلقہ نارائن کھیڑ میں رکن اسمبلی کشٹا ریڈی اور شٹکر حلقہ سنگاریڈی میں ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا کی اہلیہ پدمنی ریڈی کی سیاسی سرگرمیوں نے یہاں کا سیاسی منطر یکسر تبدیل کیا ہے ۔
تلگودیشم پارٹی حالیہ کچھ عرصہ سے خاموش نظر آرہی ہے ۔ رکن اسمبلی میدک و صدر ضلع تلگودیشم ایم ہنمنت راؤ ضلع میدک سے اپنا رشتہ منقطع کرتے ہوئے حلقہ اسمبلی ملکاجگری سے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔ ماباقی تلگودیشم قائدین اپنے مقام تک محدود ہیں یا پھر ٹکٹ کے خواہشمند قائدین اپنے حلقہ تک خود کو محدود رکھے ہوئے ہیں ۔ ضلع سطح پر پارٹی کارکنوں میں جوش و خروش بھرکر پارٹی کو کامیابی پر گامزن کروانے والے قائد کی کمی آسانی کے ساتھ نظر آرہی ہے ۔ ماہ جولائی میں کانگریس ورکنگ کمیٹی میں علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کیلئے قرار داد کی منظوری سے قبل تک وائی ایس آر کانگریس پارٹی ایک نئی سیاسی طاقت کے طور پر ابھرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔ لیکن تلنگانہ مسئلہ پر وائی ایس آر کانگریس کے موقف نے اس کے امکانات کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ بی جے پی تلنگانہ کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور تلنگانہ نعرہ پر سنگاریڈی ، پٹن چیرو ، نرساپور اور میدک اسمبلی حلقہ جات کے علاوہ حلقہ لوک سبھا میدک پر نظریں جمائی ہوئی ہے ۔ سال 2009میں بحیثیت کانگریس پارٹی امیدوار حلقہ لوک سبھا میدک سے مقابلہ کرنیوالے نریندر ناتھ نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے اور لوک سبھا میدک بی جے پی امیدوار کے طور پر اپنی انتخابی مہم بھی شروع کردی ۔