عام انتخابات میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اُتا ویلفیر پارٹی آف انڈیا

بھینسہ۔27 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ویلفیر پارٹی آف انڈیا کا قیام عمل میں آکر صرف 4 سال کا ہی عرصہ گذرا ہے۔ اس مختصر سے عرصہ میں پارٹی نے حالیہ بلدی انتخابات اور ملک کے عام انتخابات میں اپنے امیدواروں کو میدان میں اُتارتے ہوئے پارٹی نے ملک میں ایک پہچان بنائی ہے جس سے آج ملک کے ہر حصے کے عوام واقف ہیں اور پارٹی کے اصولوں اور مقاصد کو کافی سراہا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے تلنگانہ صدر سید شفیع اللہ قادری ایڈوکیٹ نے بھینسہ شہر میں جدید کمیٹی تشکیل دینے کے دوران پارٹی کارکنوں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے عظیم رہنماؤں نے آزادی کی لڑائی صرف انگریزوں سے نجات پانے کیلئے نہیں لڑی تھی کہ گورے حکمرانوں کی جگہ ہندوستانی قائدین ملک کے وسائل کے مالک بن بیٹھیں۔ اس جدوجہد کے پیچھے آزاد ملک کا ایک مقصد اور خواب کام کررہا تھا۔ مقصود صرف یہ نہیں تھا کہ حکمران تبدیل ہوجائیں بلکہ اصل مقصد یہ تھا کہ حکمران کا طرز و انداز بدل جائے، لیکن آزادی کے 68 سال بعد بھی یہ خواب ابھی تک ادھورا ہی ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ کرپشن اور بدعنوانی کا مرض ایک ایسے عفریت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ جس کے آگے پورا نظام اور تمام مشنری بے بس نظر آرہی ہے۔ ہر ایک اس مرض کی ہلاکت خیز موجودگی کا اعتراف کرتا ہے، لیکن اس کا علاج کسی کے بس میں نہیں ہے، بلکہ ہر سطح کے سیاسی ادارے پوری طرح اس سے متاثر ہے۔ علاوہ ازیں ملک کے شہروں اور دیہاتوں میں ایک غریب انسان کے سر سے اس کی زمین اور چھت چھن جانے کا خدشہ منڈلا رہا ہے کیونکہ سود اور سٹہ پر مبنی معیشت بڑی تیزی سے دولت کو چند حلقوں میں مرتکز کررہی ہے۔ ہمارے ملک کے کمزور اور محروم طبقات اور اقلیتیں بھی انصاف اور حقوق سے محروم ہیں۔ اندرون ملک حالات کے باوجود ہمارے جمہوری اداروں کی کارکردگی اب زوال کا شکار ہے۔ اس صورتحال کیلئے سب سے زیادہ ذزہ دار ہمارے ملک کا مخصوص سیاسی کلچر ہے۔ کرپشن، خاندانی سیاست، ذات پات اور فرقہ پرستی کی بنیادوں پر پروان چڑھا ہوا یہ کلچر کبھی بھی سب کیلئے انصاف کا ضامن نہیں بن سکتا۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ سماج کے قابل، ذہین اور ایمان دار افراد کا قیادت و رہنمائی کے عمل میں کوئی حصہ نہیں رہتا اور نااہل لوگوں کے ہاتھوں میں قیادت چلی جاتی ہے۔

ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاست اور سرمایہ کے تعلق کو کمزور کیا جائے۔ سیاست کو ایک پیشہ اور بے پناہ دولت کمانے کا ذریعہ سمجھنے کا مزاج ختم کیا جائے بلکہ اسے جرائم اور مجرموں سے پاک کیا جائے۔ سیاست کی جرائم زدگی، کاروبار و تجارت، فرقہ پرستی اور طبقہ پرستی ہماری موجودہ سیاست کی بڑی خرابیاں ہیں۔ ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ان خرابیوں کے خلاف طاقتور عوامی اور سماجی مزاحمت کھڑی کی جائے اور اس کے نتیجہ میں ایسے لوگ سیاست میں آئیں اور انہیں غلبہ حاصل ہوجن کے پیش نظر تمام افراد اہل وطن ہوں۔ سب کے ساتھ انصاف کا جذبہ ہو اور اعلیٰ اصول، اقدار اور اخلاق ہوں۔ ان حقائق کے پیش نظر ملک کے چند سنجیدہ اور فکرمند افراد نے ’’ویلفیر پارٹی آف انڈیا‘‘ کا قیام عمل میں لایا۔ یہ پارٹی ایسے افراد پر مشتمل ہے جو عوامی خدمت کا بے داغ ریکارڈ رکھتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے مرکزی حکومت کی فرقہ پرست بیان بازی، گھر واپسی اور مسلمانوں کو ووٹ دینے سے محروم کیا جائے جیسے بیانات کی سخت مخالفت کی اور مرکزی حکومت کو ملک میں سیکولرازم کو قائم کرنے کی اپیل کی اور تلنگانہ حکومت کو انتباہ دیا کہ حالیہ آلیر انکاؤنٹر کی سی بی آئی تحقیقات کرواتے ہوئے خاطی پولیس عہدیداروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور تلنگانہ تحریک کے دوران مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کو 12% تحفظات پر عمل پیرا کیا جائے ورنہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کرنے پر ویلفیر پارٹی آف انڈیا ریاست تلنگانہ میں اس ضمن میں تحریک چلاتے ہوئے احتجاج منظم کرے گی۔ علاوہ ازیں تلنگانہ ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے نائب صدر وسیم احمد، ریاستی جنرل سیکریٹری فخرالدین علی احمد اور ضلع عادل آباد صدر شفیع اللہ خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان تمام کی زیرنگرانی بھینسہ شہر کی جدید کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں متفقہ طور پر محمد سعید احمد ایڈوکیٹ صدر، خواجہ الیاس احمد نائب صدر، عبدالجبار بنارسی جنرل سیکریٹری کے علاوہ رحیم، عبدالرزاق، عبدالابراہیم جوائنٹ سیکریٹری ، عبدالجاوید خازن اور ممبران میں مرزا قاسم بیگ الیاس، محمد الطاف، نعمت اللہ خان، شیخ معز ، سید اطہر شامل ہیں۔ اس موقع پر قاضی وسیم احمد، منہاج الحق کے علاوہ اعجاز اللہ خان ، محمد حامد الدین اور شہر کے عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔ بعدازاں حلقہ اسمبلی مدہول جی وٹھل نے ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر اور بھینسہ شہر کے نومنتخبہ صدر و اراکین سے ملاقات کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی اور خوشی کا اظہار کیا۔