عام آدمی حکومت نے مفت پانی کا وعدہ پورا کیا

غازی آباد/نئی دہلی ۔30ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی میں عام آدمی پارٹی حکومت نے اپنے انتخابی وعدہ کو پورا کرتے ہوئے فی خاندان ماہانہ20کیلولیٹر یا اوسطاً یومیہ 660لیٹر پانی مفت سربراہ کرنے کا اعلان کیا ہے ‘ لیکن زیادہ پانی استعمال کرنے والوں کیلئے یہ ایک مہنگا سودا ثابت ہوگا ۔ اگر کوئی 20کیلولیٹر سے زائد پانی استعمال کریں تو انہیں نہ صرف مکمل پانی کا بل بلکہ مقررہ شرح سے 10فیصد زائد ادائیگی کرنی ہوگی ۔اس طرح حکومت کے فیصلے سے تقریباً 9لاکھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا لیکن مابقی 6لاکھ خاندانوں کیلئے پانی مزید مہنگا ہوجائے گا ۔یہی نہیں بلکہ این ڈی ایم سی علاقوں ‘ دہلی کنٹونمنٹ اور دوارکا میں مفت پانی دستیاب نہیں رہے گا ۔ آج دہلی جل بورڈ کا اجلاس چیف منسٹر اروندکجریوال کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ۔

اجلاس کے بعد دہلی جل بورڈ کے سی ای او وجئے کمار نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’ ہم آبرسانی یا سیوریج چارج جیسے موجودہ چارجس میں سے کوئی چارج وصول نہیںکریں گے ‘‘ ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر گھریلو صارفین یومیہ 20کیلو لیٹر کے تصرف سے تجاوز کرتے ہیں تو ایسے صارفین کو آبرسانی اور دیگر چارجس ادا کرنا ہوگا ۔ عام آدمی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ برسراقتدار آنے کی صورت میں وہ ہر گھر کو یومیہ 700لیٹر پانی مفت سربراہ کرے گی ۔ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مصروف چیف منسٹر اروند کجریوال کی صحت آج ناساز ہوگئی اور وہ دفتر نہیں جاسکے ۔ کجریوال کاعلاج کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہیں تیز بخار کے ساتھ دست و قئے کا سلسلہ جاری تھا‘ تاہم علاج کا بہتر اثر ہورہا ہے ۔ ان کے فزیشین ڈاکٹر بپن متل نے کہا کہ ’’ کجریوال پر علاج کا اثر ہورہا ہے ‘ ان کے بخار میں کمی ہوئی ہے اور دست و قئے کو روکا جاسکا ہے ۔45سالہ کجریوال نے آج صبح ٹوئیٹر پر کئی پیغامات جاری کئے ۔ ایک میں کہا گیا ہے کہ ’’ کل سے 102ڈگری بخار ہے ‘دست و قئے ہورہے ہیں ۔ افسوس ہے کہ آج دفتر نہیں پہنچ سکا ‘‘ ۔ دوسرے ٹوئیٹر پوسٹ پر انہوں نے کہا کہ ’’ دفتر پہنچنا نہایت ضروری تھا ‘ ہم نے پانی پر اعلان کا منصوبہ بنایا تھا ۔ خدا نے بہت غلط وقت پر بیمار کیا ‘‘۔ آج بھی کجریوال کی رہائش گاہ کے باہر عوام کا کافی ہجوم تھا جو اپنے مطالبات اور شکایات کی یکسوئی کیلئے پہنچے تھے۔دہلی اور اترپردیش کی پولیس نے بتایا کہ آج یہاںپہنچنے والوں کی تعدادکافی زیادہ تھی لیکن کجریوال صحت ناساز ہونے کی وجہ سے ملاقات نہیں کرسکے ۔ اسکے باوجود ہجوم کا سلسلہ جاری تھا اور ان پر قابو پانے میں مشکل ہورہی تھی ۔

عام آدمی پارٹی کے والینٹرس نے یہاں ہیلپ ڈسک قائم کیا ‘ جہاں عوام کی شکایات کی سماعت کی جارہی تھی ۔ اس دوران دہلی سکریٹریٹ میں اُس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا جب میڈیا نے ایک پریس کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا کیونکہ انہیں سکریٹریٹ کے احاطہ میں داخلہ پر پابندی لگادی گئی تھی لیکن رات دیر گئے اس پابندی کو برخواست کردیا گیا ۔ وزیر صحت و انڈسٹریز ستیندر جین کی پریس کانفرنس کا میڈیا نے بطور احتجاج بائیکاٹ کیا‘ وہ 12بجے دن ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرنے والے تھے لیکن تقریباً 2.30بجے دن یہاں پہنچے جس پر انہیں میڈیا کے نمائندوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک مرحلہ پر نومنتخب وزیر نے یہاں تک کہہ دیا کہ انہیں پریس کانفرنس میں کوئی دلچسپی نہیں ‘ تاہم انہوں نے اس ریمارک فوری معذرت خواہی کرلی ۔ بعد ازاں وزیر تعلیم منیش سیسوڈیا نے صورتحال کو قابو میں کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی اور انہیں پیشرو حکومت سے زیادہ آزادی رہے گی ۔ سیسوڈیا نے صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقات کی جس میں اس معاملہ کی یکسوئی کرلی گئی ۔ حکومت دہلی عنقریب نرسری میں داخلوں سے متعلق شکایات کی یکسوئی کیلئے ہیلپ لائن نمبر قائم کرے گی ۔ وزیر تعلیم منیش سیسوڈیا نے بتایا کہ اس ہیلپ لائن کی وہ نگرانی کریں اور ضروری کارروائی کی جائے گی ۔