لندن ۔23 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) انگلینڈ کے سابق کپتان اور متنازع کھلاڑی کیون پیٹرسن نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پاکستانی بولر محمد عامر کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نوجوان بولر پر تاحیات پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیٹرسن بھی 2010 کے اس لارڈز ٹسٹ میں شریک تھے جس میں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف نے اسپاٹ فکسنگ کرتے ہوئے پیسوں کے عوض نوبال کی تھی جس پر انہیں پانچ سال پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم رواں سال پابندی کے خاتمے کے بعد آئی سی سی نے دو ستمبر سے تینوں کھلاڑیوں ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی تھی جبکہ عامر کے رویے کو دکھتے ہوئے انہیں اس مدت کے خاتمے سے قبل ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل چکی تھی۔ پیٹرسن نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں دوبارہ کرکٹ کھیلنے نہیں دینی چاہئے۔ انہوں نے گزشتہ سال جاری کی گئی متنازع سوانح حیات کے دوسرے حصے میں عامر کے حوالے سے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا وہ صرف 18 سال کے تھے اور وہ ایک انتہائی باصلاحیت کھلاڑی تھے، مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ وہ اور آصف غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں چند سیکنڈ کے کام کیلئے بیش بہا رقم کی پیشکش کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ پیٹرسن کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے کہ جب ایک دن قبل ہی پاکستانی ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں محمد عامر کی موجودگی کی وجہ سے لیگ کھیلنے کی پیشکش ٹھکردینے کا بیان دیا ہے۔چٹاگانگ وائکنگز کیلئے ایک کروڑ روپے کی پیشکش ٹھکرانے والے محمد حفیظ نے کہا کہ یہ ذاتی معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق ملک کی عزت اور ساکھ سے ہے اور وہ کسی ایسے کھلاڑی کے ساتھ نہیں کھیل سکتے جس نے ملک کا نام بدنام کیا ہو۔ انگلش سابق کپتان پیٹرسن نے کہا کہ لیکن اس سب کے باوجود انہیں واپسی کی اجازت نہیں دینی چاہیے، مجھے ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن کھیل ہم سے بڑھ کر ہے، کھیل ہم سے زیادہ طویل عرصے تک یہاں رہے گا اور ہم کسی نے یہ حق نہیں دیا کہ ہم اس کو بدنام کریں۔ پیٹرسن کے مطابق جب اسپاٹ فکسنگ کی خبر منظر عام پر آئی تو ہمیں کرکٹ میں اپنے سب سے بدترین دن کا سامنا کرنا پڑا، ہماری ٹیم کے کھلاڑی انہیں بولنگ کرنے کیلئے بھی تیار نہیں تھے۔