جدہ ۔ /18 جون (سیاست ڈاٹ کام) عالم اسلام اس وقت نازک صورتحال سے دوچار ہے ۔ شام ، عراق اور فلسطین کے حالیہ واقعات تشویشناک ہوگئے ہیں ۔ جدہ میں منعقدہ تنظیم رابطہ اسلامی (او آئی سی) کے 41 ویں اجلاس میں وزرائے خارجہ نے دہشت گردی ، انتہاپسندی اور گروہی اختلافات کو علاقائی استحکام اور سکیورٹی کیلئے خطرناک قرار دیا ۔ دو روزہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سعودی عرب شہزادہ سعود الفیصل نے کہا کہ عالمی برادری کو شام میں فوری مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ شام کے عوام کو درپیش مسائل سے چھٹکارا دلایا جائے ۔ شام میں جنیوا 2 اجلاس کی ناکامی کے بعد حالات مزید ابتر ہوگئے اور حکومت شام تشدد و نسل کشی کی انتہا کو روکنے میں ناکام رہی ہے ۔ شہزادہ سعود الفیصل نے کہا کہ بشارالاسد حکومت کی بالادستی نے حالات کو ابتر بنادیا ہے ۔ اس لئے عالمی برادری کو فوری مداخلت کی ضرورت ہے ۔ رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے زائد از 30 وزرائے خارجہ نے اجلاس میں شرکت کی ۔
اجلاس کے انعقاد کا مقصد تنظیم رابطہ اسلامی ملکوں کو وسعت دینا ہے ۔ اجلاس میں صدر فلسطین محمود عباس ، او آئی سی سکریٹری جنرل امین مدنی ، عرب لیگ سکریٹری جنرل نبیل العربی ، لونسی والی وزیر خارجہ جنیوا اور دیگر قائدین نے خطاب کیا ۔ شام کو 57 رکنی او آئی سی سے معطل کردیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ جنیوا میں نیوکلیر مسئلہ پر ایران نے اپنے وزیر خارجہ کو روانہ نہیں کیا ۔ تاہم وزیر خارجہ عراق ، امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، کناڈا ، آسٹریلیا ، اٹلی کے نمائندے شرکت کررہے ہیں ۔ او آئی سی کی کوشش ہے کہ فلسطین کو اس کا حق دلایا جائے اور بیت المقدس کو یہودیوں کے قبضے سے آزاد کرالیا جائے ۔ اجلاس میں سری لنکا کے حالیہ مسلم کش فسادات کی مذمت کی گئی ۔ مسلمانوں پر حملوں کی مخالفتکرتے ہوئے خاطیوںکے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ۔ اس اجلاس میں وسط افریقہ ، میانمار ، نائجیریا اور مالی میں جاریہ بحران کا بھی جائزہ لیا گیا ۔