کراچی ۔ 27 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ورلڈ کپ کے ٹاپ آٹھ ٹیموں میں اگر کوئی ایک ایسی ٹیم بھی ہے جو پہلے ہی راؤنڈ میں مایوس کن مظاہرہ کے ساتھ نچلی جاسکتی ہے یا پھر فاتح کی حیثیت سے خطاب حاصل کرسکتی ہے تو وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم ہی ہوسکتی ہے ۔ یہ باصلاحیت لیکن ناقابل قیاس ٹیم فی الحال اپنے فاسٹ بولرس کے زخمی رہنے ، میچ جیتنے والے اسپنر سعید اجمل کی معطلی کے علاوہ کپتانی کیلئے مصباح الحق اور شاہد آفریدی کے درمیان رسہ کشی جیسے مسائل سے دوچار ہے ۔ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں جب مصباح کے کھلاڑی ورلڈ کپ پر عمران خاں جیسی فتح حاصل کرنے کو اپنا مقصد بنالیں۔ یاد رہے کہ آسٹریلیا میں پاکستان کی وہ واحد کامیابی تھی جو 23 سال قبل ہوئی تھی ۔ 1992 ء میں یادگار کامیابی حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم کے ایک رکن موجودہ چیف سلیکٹر اور سابق کپتان معین خاں نے کہا کہ ’’اس ٹیم میں شیروں جیسا جذبہ ہے اگر وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلتے ہیں تو یہ ٹیم ساری دنیا کو حیرت میں ڈال سکتی ہے‘‘ ۔ زخموں سے باہر آرہے کپتان مصباح نے بھی اچھے نتائج کا یقین ظاہر کیا ہے۔ پیس بولر محمد عرفان بھی آئندہ مقابلہ میں شامل رہیں گے ۔ 7 فٹ 1 انچ طویل عرفان بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے والے اب تک کے سب سے طویل قامت کھلاڑی ہوں گے ۔