عالمی حدت پر قابو پانے پیرس ماحولیات معاہدہ کو کابینہ کی منظوری

ہندوستان میں 2 اکٹوبر گاندھی جینتی کے موقع پر معاہدہ کو روبہ عمل لانے کا فیصلہ ۔ جاویڈکر کا بیان
نئی دہلی 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) تاریخی پیرس معاہدہ کو روبہ عمل لانے کی راہ ہموار کرتے ہوئے حکومت نے آج اس معاہدہ کی ترمیمات کو منظوری دے دی ہے۔ 2 اکٹوبر گاندھی جینتی کے موقع پر اس معاہدہ پر عمل آوری کی جائے گی۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے اس اعلان کے چند دن بعد مرکزی کابینہ نے معاہدہ کو منظوری دی ہے کہ عالمی حدت پر قابو پانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر اس معاہدہ کو روبہ عمل لایا جائے گا۔ توقع ہے کہ اس معاہدہ پر عمل آوری کے ذریعہ ہندوستان دیگر ملکوں کی صف میں شامل ہوجائے گا۔ مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے کہاکہ اس معاہدہ کی منظوری کے ساتھ ہندوستان ان اہم ملکوں میں سے ایک ملک بن گیا ہے جنھوں نے تاریخی پیرس معاہدہ پر عمل کرنا شروع کردیا ہے۔ پرکاش جاویڈکر نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ مرکزی کابینہ نے پیرس معاہدہ کی ترمیمات کو منظوری دی ہے جو ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ اس توثیق کے ساتھ ہی ہندوستان پیرس معاہدہ کو روبہ عمل لانے والے دیگر کلیدی ملکوں میں سے ایک ملک بن رہا ہے۔ اس فیصلہ سے ہندوستان کی ذمہ دارانہ قیادت میں مزید اہمیت پیدا ہوگی اور ہندوستان بھی فضائی تحفظ اور ماحولیات کے ساتھ انصاف کرنے کی عالمی کوششوں کا حصہ بن جائے گا۔

جاویڈکر نے کہاکہ پیرس معاہدہ کے لئے دو شرائط پر عمل کیا جارہا ہے۔ اس معاہدہ کی تقریباً 55 ملکوں نے توثیق کی ہے اور 55 فیصد عالمی گرین ہاؤز گیاس کے اصول پر عمل کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہاکہ اگرچیکہ 61 ملکوں نے اب تک معاہدہ کی توثیق کی ہے۔ ہندوستان کی توثیق کے بعد اب جملہ 51.89 فیصد گیاس کے اصول پر کام ہوگا۔ ہندوستان کے دباؤ کے باعث اب ساری دنیا کے دیگر ممالک بھی اس معاہدہ کی بہت جلد توثیق کردیں گے۔ یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ مروجہ حرارت کو دو ڈگری سیلسیس کم کرنے کے لئے کوشش کریں۔ اب اس نشانہ کو چھونا آسان ہوگا۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ 2016 ء یا 2020 ء کے درمیان یہ چار برس اہمیت کے حامل ہوں گے۔ ہندوستان اپنا حصہ ادا کرے گا اور عالمی برادری کی توجہ مبذول کروائے گا۔ ماقبل 2020 کارروائیاں اقدامات ضروری ہیں۔ کابینی اجلاس میں دیگر باتوں کے علاوہ ہندوستان کیبلس کے لئے 4.7 ہزار کروڑ روپئے کے پیاکیج کو منظوری دی ہے۔ اس رقم کے ذریعہ یہ ادارہ ملازمین کی اجرتیں ادا کرے گا اور ملازمین کو قبل ازوقت ریٹائرمنٹ اسکیم کی بھی پیشکش کی جائے گی۔

حکومت کے قرضوں کو ایکویٹی میں تبدیل کیا جائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی کی چیرمین شپ میں مرکزی کابینہ نے ہندوستان کیبل لمیٹیڈ (HCL) کو بند کرنے کی منظوری دی ہے۔ کابینہ اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین کو پُرکشش طور پر وی آر ایس / وی ایس ایس پیاکیج کی بھی پیشکشی کی جائے گی اور یہ پیشکشی قومی 2007 پے اسکیل کے مطابق ہے۔ کمپنی کے اثاثہ جات کو ڈپارٹمنٹ آف پبلک انٹرپرائزس کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق تقسیم کیا جائے گا اور اس خسارہ میں چلنے والی صنعت کو وقت مقررہ کے اندر بند کردیا جائے گا۔ ایچ سی ایل کو 1952 ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کے چار مینوفیکچرنگ یونٹس میں دو یونٹس مغربی بنگال میں روپ نارائن پور اور نریندر پور میں ہیں جبکہ حیدرآباد ، تلنگانہ اور نینی یوپی میں کام کررہے ہیں۔ کولکتہ کی کمپنی کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کمپنی کی ملکیت حکومت کے پاس تھی۔ اس کے قیام کا مقصد بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے لئے ٹیلی کام کیبلس تیار کرنا تھا۔ کمپنی کے احیاء کے لئے محکمہ بھاری صنعتوں نے کئی کوششیں کی تھیں لیکن ناکام رہے۔